ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کینسر کی ابتدائی علامات کے لیے سالانہ کی بنیاد پر خون کا ٹیسٹ کرایا جانا نصف مریضوں کی بیماری اگلی اسٹیج پر پہنچنے سے روک سکتا ہے۔
فی الوقت سائنس دان یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا سادہ سے خون کے ٹیسٹ علامات ظاہر ہونے سے قبل کینسر کی تشخیص کرسکتے ہیں یا نہیں اور کیا اس سے بقا کی کوششوں میں بہتری آ سکتی ہے۔
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) اس وقت کچھ ٹیسٹ آزما رہی ہے جن میں گیلیری ٹیسٹ اور miONCO-Dx ٹیسٹ شامل ہیں۔
حال ہی میں جرنل بی ایم جی اوپن میں محققین کا کہنا تھا کہ لوگوں سالانہ (یا ہر دو سال میں) اسکریننگ بیماری کی جلد تشخیص کرنے اور کینسر کو اس اسٹیج تک پہنچنے سے روک سکتی ہے جہاں پر علاج فیل ہوجائیں۔
تحقیق میں ماہرین نے تیزی سے بڑھنے والے ٹیومر (جو دو سے چار برس تک پہلی اسٹیج پر رہتے ہیں) اور تیز جارح ٹیومرز (جو پہلی اسٹیج پر ایک سے دو برس تک رہتے ہیں) کا استعمال کیا۔
مطالعے میں مثانے، چھاتی، سروائیکل، باول، گردے، جگر اور بائل ڈکٹ، پھیپھڑے، اوویرین، لبلبے، پروسٹیٹ، جِلد اور خون کے کینسر جیسی کینسر کی اقسام کا جائزہ لیا گیا۔
تجزیے میں معلوم ہوا کہ خون ٹیسٹ کے ذریعے یونیورسل کینسر اسکریننگ سے کینسر کی جلد تشخیص میں عام صورت کے مقابلے میں بہتری آئی تھی۔