روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والی جنگ کے خاتمے کی کوششوں میں امید کی کرن پیدا ہو گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان آج جمعرات کے روز ترکیہ کے شہر استنبول میں ایک طویل وقفے کے بعد براہِ راست مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ترکیہ میں اس ملاقات کی تجویز دی تھی تاہم وہ خود مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات کے لیے انقرہ پہنچ گئے۔
میڈیا سے گفتگو میں یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ ترکیہ اور امریکا کی کوششوں کے پیشِ نظر وہ وزیر دفاع کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد استنبول روانہ کریں گے۔
امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور کیتھ کیلوگ بھی مذاکرات کے لیے استنبول پہنچ رہے ہیں جس سے بین الاقوامی سطح پر ان مذاکرات کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔
دوسری جانب روس نے ولادیمیر میدنسکی کی سربراہی میں ایک نسبتاً نچلی سطح کا وفد بھیجا ہے۔ ولادیمیر میدنسکی 2022 کے مختصر مذاکرات میں بھی شامل تھے۔
جس پر یورپی ممالک نے کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس امن مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے۔
یاد رہے کہ یہ مذاکرات 2022 کے بعد روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے پہلے براہِ راست مذاکرات ہوں گے۔
ادھر ترک وزیرِ خارجہ نے نیٹو کے ایک اجلاس کے بعد پُرامید لہجے میں کہا تھا کہ اگر فریقین اپنے مؤقف میں ہم آہنگی پیدا کر لیتے ہیں اور باہمی اعتماد قائم ہو جاتا ہے تو یہ امن کی طرف ایک بہت اہم قدم ہو گا۔
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان 2014 سے وقفے وقفے سے جنگ ہوتی رہی ہے اور 2022 سے مسلسل جاری ہے۔