جنیوا: سائنس جریدے میں شائع ہونے والے ایک مطالعے میں ماہرین نے فضائی آلودگی کے صحت پر اثرات اور آبادی سے منسلک چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے پالیسیاں اور خطرات کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھنے کیلئے حکمت عملی تیار کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محققین نے خاص طور پر کم، درمیانی آمدنی والے ممالک اور کمزور آبادیوں میں فضائی آلودگی کی نمائش اور خطرے کی تشخیص پر بین الضابطہ تحقیق کو ترجیح دینے کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔
فضائی آلودگی اور گرین ہاؤس گیسوں کی نمائش، مختلف غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرات سے وابستہ ہے۔ اسے پھیپھڑوں کے کینسر کے لیے گروپ I کارسینوجن (کینسر کے ذمہ دار اجزا) کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال 5.2 ملین اموات ہوتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے صحت عامہ کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے 2021 میں فضائی آلودگی کے لیے گلوبل ایئر کوالٹی گائیڈ لائنز (AQGs) کو اپ ڈیٹ کیا تھا۔ یہ ہدایات عالمی فضائی آلودگی کے مضر صحت اثرات کی تحقیقات کرنے والے حالیہ مطالعات کے شواہد پر مبنی تھیں۔
عالمی آبادی کا تقریباً 99% مسلسل خراب معیار کی ہوا کا شکار ہے جو گلوبل ایئر کوالٹی گائیڈ لائنز کی حد سے زیادہ ہے۔ یہ بالواسطہ بیماریوں اور معذوری سے ہونے والی عالمی اموات سے بھی وابستہ ہیں جو کہ سالانہ تقریباً 41 ملین اموات ہیں۔
ان اموات میں سے 77 فیصد کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں۔