8فروری 2024 پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا دن تھا جب پاکستانی قوم نے ایک بے مثال تاریخ رقم کی۔
حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستانی قوم نے 8 فروری کے الیکشنز میں جو کارہائے نمایاں سرانجام دیا ہے اس کی مثال دنیا کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے۔
ساری دنیا نے دیکھا کہ انتخابی نشان کے بغیر پاکستان کی عوام نے دو تہائی سے زیادہ اکثریت پی ٹی آئی کو دی اور وہ بھی اس پی ٹی آئی کو جس کے لیڈر کو بے بنیاد اور جھوٹے کیسز میں اب تک پابند سلاسل رکھا ہوا ہے۔
8 اور نو فروری 2024 کی درمیانی شب پی ٹی آئی کے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا، فارم 45 اور فارم 47 کے چکر میں الجھا کر عوام کی طرف سے مسترد کیے گئے کرپٹ ٹولے کوعوام پر مسلط کر دیا گیا جس کو آج تک عوام کی پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی۔
اور اب فارم 47 کی پیداوار کے سو کالڈ وزیر اور حکومتی مشینری پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے خواب دیکھ رہے ہیں، شائد ابھی تک ان عقل کے اندھوں نےپی ٹی آئی کی عوامی طاقت کا اندازہ نہیں لگایا ۔
عمران خان پر بنائے گئے بے بنیاد سیاسی کیسز سارے کے سارے ہوا میں اڑ گئے ہیں، فارم 47 کی پیداوار رجیم عوام کو ریلیف تو دے نہیں سکی پی ٹی آئی پر پابندی کس طرح لگا سکتی ہے اور خاص طور پر جب سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو ملک گیر سیاسی پارٹی تسلیم کر لیا ہے، دراصل ان کے دلوں میں اسی بات کی تو تڑپ ہےکہ جس مالِ غنیمت کو یہ آپس میں بانٹ رہے تھے وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ اصل فاشسٹ حکومت تو یہ ہے جس نے عوام کی قوتِ برداشت کا جنازہ نکال دیا ہے۔
الیکشن ڈرامے میں خواتین کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ ہر شخص نے دیکھا ہے، نو مئی جیسے اندھے کنویں میں ہر چیز کو دفن کر دیاگیا ہے،یہ بزدل تو صنم جاوید سے انتہائی خوفزدہ ہیں باقی تو کسی کا مت پوچھیں۔
ملکی تاریخ میں اس طرح کی فسطائیت کا مظاہرہ تو کبھی نہ ہوا جس طرح پاکستان کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو دن کی روشنی میں باوردی فورسز نے سڑکوں پر گھسیٹا جسے پوری دنیا کے میڈیا نے رپورٹ کیا اور بات کرتے ہیں سیاسی تربیت کی،ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والوں نے ووٹ کی تذلیل میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جبکہ اسی ووٹ کو عزت اور توقیر سے پی ٹی آئی نے نوازا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ انتہائی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، جیل میں بند عمران خان سے اس قدر خوفزدہ ہیں کہ اس کی آواز اور تصویر تک سے کانپ اٹھتے ہیں۔
نیب قوانین میں اسی لیے تبدیلیاں کی گئی ہیں تاکہ کرپٹ کلچر کو تحفظ دیا جا سکے،آئی ایم ایف کی شرائط مانتے مانتے انہوں نے بجلی، گیس، پیٹرول کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ کر دیا ہے کہ پورے ملک میں مہنگائی کا شدید ترین طوفان برپا ہو چکا ہے جسے کنٹرول کرنا اب کسی طور بھی ان کے بس کی بات نہیں ہے،رہی سہی کسر بجٹ 2024 نے پوری کر دی ہے جس میں بے انتہا ٹیکسز نے عام آدمی کی کمر توڑکے رکھ دی ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ فارم 47 کی پیداوار یہ حکومت اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ یہ آج نہیں تو کل جانے والے ہیں اس لیے دونوں دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار کر رہے ہیں لیکن پاکستان کی عوام سمیت اب ادارے بھی جاگ اٹھے ہیں بالخصوص لوئر جوڈیشری سے لے کر ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ کے ججز بھی اپنے حلف سے وفاداری کے لیے تیار بیٹھے ہیں، ہر سو گپ اندھیرا ہے لیکن روشنی کی کرن پھوٹنے ہی والی ہے۔