طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 85 فیصد سے زائد آبادی میں کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے ان میں ہارٹ اٹیک، فالج سمیت دیگر مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان میں پہلی بار تشکیل دیے جانے والے لیپیڈ فورم آف پاکستان کے ماہرین نے ایکسپریس ٹریبون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی 85 فیصد سے زائد آبادی میں کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے جسم کو خون فراہم کرنے والی شریانیں سکڑ رہی ہیں۔ شریانوں کے تنگ ہونے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک، فالج سمیت دیگر مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔
دوسری جانب اسکول جانے والے بچوں اور نوجوان نسل میں فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال کی وجہ سے کم عمری میں ہی ان بچوں میں شریانوں کی تنگی کی شکایت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مرغن اور غیرمعیاری کھانوں کے استعمال سے پاکستان کی اکثریت آبادی میں گڈ کولیسٹرول کی مقدار کم اور خراب کولیسٹرول کی مقدار میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے۔ چکنائی والی اشیاء کے استعمال سے جسم میں چربی کی وجہ سے مرض میں ہولناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
فورم کے ماہرین پروفیسر عبدالرشید، پروفیسر نواز لشاری، ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر پیرغلام نبی شاہ چیلانی، پروفیسر جمیل احمد، پروفیسر کمال یوسف نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چکنائی اور فاسٹ فوڈ استعمال کرنے سے جسم میں خراب کولیسٹرول کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے دل کو فراہم کرنے والی خون کی شریانے میں تنگی پیدا ہورہی ہے اور جسم میں گڈ کولیسٹرول کی مقدار بہت کم ہورہی ہے۔ ایسی صورت میں ہارٹ اٹیک اور فالج کی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔ جسم میں گڈ کولیسٹرول کی مقدار 50 فیصد سے زائد ہونی چاہیئے۔
ان ماہرین نے بتایا کہ صحت مندانہ غذا کے استعمال سے شریانوں میں خون کی روانی متاثر نہیں ہوتی۔ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے متوازن غذا استعمال کریں، خون میں چربی کی مقدار زیادہ ہونے سے دل کے متعد امراض جنم لے رہے ہیں۔ طرززندگی کو بہتر بنانے کے لیے واک لازمی ہے۔
ان ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ والدین اپنے بچوں کو فاسٹ فوڈ اور چکنائی والی اشیاء سے دور رکھیں۔ یومیہ واک کرنے سے ذہنی تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔ یہ سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ واک کرنے سے خون کی روانی اور جسم میں موجود چربی سمیت زہریلی مادے ضائع ہوتے رہتے ہیں۔
واضح رہے اس فورم کا مقصد عوام میں صحت مندانہ دل کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے ہے۔