چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہئے، لاہور ہائیکورٹ

0

لاہور:لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہئے۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کیلئے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ اس موقع پر محکمہ ماحولیات سمیت دیگر محکموں کے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چنگ چی رکشوں کو روکنا ضروری ہے، نہیں تو یہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے۔ چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہئے۔ چنگ چی رکشہ کمپنیوں کو تین ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں۔

سی ٹی او لاہور نے عدالت کو بتایا کہ چنگ چی رکشوں پر پابندی کے لیے سمری بھجوا دی ہے۔ چنگ چی رکشہ اور موٹر سائیکل رکشوں کو اجازت دینا جرم ہے، چنگ چی رکشے کے ایکسیڈنٹ میں دس لوگ جاں بحق ہوئے۔

عدالت نے کہا کہ تین ماہ میں مسئلہ حل کریں، چنگ چی رکشہ فیکٹریوں کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔ یہ نہایت ضروری ہے کہ ان کو کنٹرول کیا جائے۔ آئندہ سماعت پر وزیر اعلیٰ کو اس حوالے سے سمری بھجوانے کی رپورٹ پیش کی جائے۔

دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے مال روڈ پر بیٹھے مظاہرین سے متعلق استفسار کیا کہ مظاہرین کا کیا ایشو ہے؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ ان کا معاملہ دیکھیں اور انہیں کسی اور جگہ بٹھائیں۔

وکیل حکومت پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ مظاہرین سے مذاکرات ہو رہے ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ ان کی وجہ سے ٹریفک میں مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ دوسری طرف پی ایس ایل کی وجہ سے بھی ٹریفک بند کردی گئی ہے، دنیا کو یہ تاثر نہ دیں کہ یہاں پر سکیورٹی ایشوز ہیں۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ دس سال ہوگئے ہیں یہی سب ہوتے ہوئے لیکن سکیورٹی ٹھیک نہیں ہوئی۔ کھلاڑیوں کو سکیورٹی دیں، پورا شہر بند نہ کریں۔ پورا شہر بند ہونے سے دنیا کو تاثر جاتا ہے کہ ملک غیر محفوظ ہے۔

عدالت نے کہا کہ دس منٹ ٹریفک رکنے سے آلودگی کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور آنے والے دنوں میں گرمی کی لہر شدت میں اضافہ ہوگا، بہرحال اس صورتحال کو بہتر بنائیں۔

سی ٹی او لاہور نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے اس سے قبل بھی اہم ایونٹس پر سڑکیں بند نہیں کیں۔ غیر ملکیوں کو ایسی سکیورٹی پر کوئی اچھا تاثر نہیں جاتا۔ ایسی سکیورٹی صورتحال میں غیر ملکی بھی واپس جا کر شکر ادا کرتے ہیں۔

سی ٹی او نے مزید بتایا کہ وارڈنز کے الاؤنسز کی تجویز بھیج رکھی ہے، بھکاریوں کیخلاف کارروائی کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، جرمانوں کی ڈیجیٹل ٹکٹ جاری کر رہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ان سب کے لیے قانون سازی ضروری ہے۔

عدالت نے محکمہ ماحولیات کو نئی فراہم کردہ گاڑیوں کے بے جا استعمال سے روک دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ماحولیاتی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائیوں میں یہ نئی گاڑیاں استعمال ہونی چاہئیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں