غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشفا اسپتال پر حملوں کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پناہ گزینوں کو فوری طور پر اسپتال خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ الشفا اسپتال میں حماس کے سینئر کمانڈرز دوبارہ منظم ہو رہے ہیں اور وہ اسپتال کو اپنی کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ترجمان اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ٹھوس انٹیلی جنس بنیادوں پر الشفا اسپتال اور اس کے اطراف میں ’’انتہائی درستگی‘‘ کے ساتھ آپریشن کر رہے ہیں۔ اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دہشت گردوں کو دوبارہ منظم نہیں ہونے دیں گے۔
اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈم ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ اسپتال میں جاری چھاپا مار کارروائی کے دوران طبی عملہ اپنا کام جاری رکھ سکے گا اور مریضوں کی حفاظت کا مکمل انتظام کیا گیا ہے جب کہ اسپتال میں پناہ لینے والے بے گھر افراد کے بحفاظت انخلا کا راستہ رکھا گیا ہے۔
ترجمان اسرائیلی فوج نے کہا کہ ہمارا نشانہ اسپتال میں چھپے حماس کے کمانڈرز ہیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فلسطینی اسپتال میں لگے خیموں کے اندر چھپے ہوئے ہیں اور بتا رہے ہیں کہ کمپاؤنڈز کے آس پاس ٹینک میں آگ لگی ہوئی ہے۔ دھماکوں کی آوازیں بھی آرہی ہیں۔
محمد السید نامی پناہ گزین نے صحافیوں کو بھیجے گئے ایک وائس میسیج میں بتایا کہ اسرائیلی فوجی اسپتال کے کمپلیکس کے اندر داخل ہوگئے ہیں۔ متعدد شہادتیں ہوئی ہیں اور درجنوں زخمی ہیں جب کہ کچھ نوجوانوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپتال پر حملہ بین الااقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ سیکڑوں بے گھر فلسطینی اس اسپتال میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت جنگ کے وقت بھی اسپتالوں کو تحفظ اور حملوں سے استثنیٰ حاصل ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں 31 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 75 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔