کراچی: پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جناح اسپتال کراچی میں ذیابطیس اور موٹاپے کے شکار افراد کی روبوٹک سرجری کرلی گئی۔
جناح اسپتال کے سربراہ پروفیسر شاہد رسول کا دعویٰ ہے کہ اس روبوٹک سرجری کے بعد مریضوں کو ذیابطیس کی ادویات اور انسولین کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
پروفیسر شاہد رسول کی سربراہی میں ڈاکٹروں نے سرجری کے ذریعے خاتون کا معدہ چھوٹا کرکے ذیابطیس کا مرض ختم کرنے کی کوشش کی اور ہاضمے کا نظام تیز کرنے کے لیے بڑی آنت بھی چھوٹی کردی گئی ہے۔
روبوٹک سرجری ایک گھنٹہ کے دورانیہ پر مشتمل تھی اور ذیابطیس سے متاثرہ 45 سالہ خاتون کا وزن 140 کلو ہے۔
پروفیسر شاہد رسول نے کہا کہ سرجری کے بعد خاتون کا وزن کم ہوگا اور اس کے ذریعے ذیابطیس بھی ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اس کے بعد مریضہ کو ذبابطیس کی ادویات اور انسولین نہیں دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے 70 فیصد مریضوں میں ذیابیطس کا مرض ختم ہوجاتا ہے۔
جناح اسپتال کراچی میں جنرل سرجریز سمیت یورولوجی اور گائنی کے 135 روبوٹک سرجریز ہوچکی ہیں، جس کا آغار ستمبر 2023 میں کیا گیا تھا تاہم گائنی کی روبوٹک سرجریز کے لیے تربیت دی گئی تھی کیونکہ وہ ایک پیچیدہ سرجری ہوتی ہے، اس سلسلے میں گائنی روبوٹک سرجریز کی ورک شاپ بھی منعقد کی گئی۔
خیال رہے کہ پاکستان کے پڑوسی ممالک میں بھی اب تک روبوٹک سرجری کے ذریعے میٹابولک سرجری نہیں کی گئی، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار جناح اسپتال میں موٹاپے اور میٹابولک سرجری کی گئی ہے۔
لیپرواسکوپک سرجری میں کلائی 180 ڈگری کے زاویے سے گھومتی ہے جبکہ روبوٹک سرجری کے آرمس 360 ڈگری کے زاویے سے گھومنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس کا وژن تھری ڈی ہوتا ہے، جس کی وجہ سے دوران آپریشن پیچیدگیوں کے خدشات کم ہوتے ہیں، اس روبوٹک آپریشن سے خون کا زیادہ اخراج نہیں ہوتا اور اس کا کٹ بھی چھوٹا ہوتا ہے۔