اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے نجکاری میں شامل اداروں کی فہرست اور پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت نجکاری کے حوالے سے وزیراعظم ہاﺅس میں اعلی سطح اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈار، مصدق ملک، شیزہ فاطمہ، رومینہ خورشید عالم، احد چیمہ، علی پرویز ملک، رانا احسان افضل، ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب، گورنر اسٹیٹ بینک، چئیرمین ایف بی آر، سیکریٹری نجکاری، سیکریٹری قانون سمیت اعلی حکام شریک تھے۔ ممتاز بینکار محمد اورنگزیب نے وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں پی آئی اے، ہاﺅس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، فرسٹ وومن بینک، روز ویلٹ ہوٹل، ہیوی الیکڑیکل کمپلیکس، بجلی کے کارخانوں اور تقسیم کار کمپنیوں، پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن سمیت خساروں میں چلنے والے دیگر اداروں کی نجکاری کے عمل پر تازہ ترین صورتحال، اب تک کی پیش رفت اور حائل رکاوٹوں کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔
سیکریٹری وزارت نجکاری اور دیگر متعلقہ حکام نے بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نجکاری کے عمل میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ عدالتوں سے جاری ہونے والے حکم امتناع ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس معاملے میں حکومت کی جانب سے پیش ہونے والی قانونی ٹیم کو موثر بنایاجائے اور وزارت قانون مناسب اقدامات تجویز کرے۔
اجلاس کو بتایاگیا کہ ائیر پورٹس کی آﺅٹ سورسنگ کے لئے 5 مارچ بولیوں کی وصولی کی آخری تاریخ تھی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ نجکاری کا عمل برق رفتار بنایا جائے تاکہ معیشت کی بحالی اور عوام کو ریلیف کی فراہمی کا عمل تیز ہو، رکاوٹوں کو جلد دور کیا جائے تاکہ ملک و قوم کو اربوں روپے کے خساروں سے نجات ملے۔
وزیراعظم نے نجکاری کے عمل میں شامل تمام اداروں کی مکمل فہرست اورپیش رفت کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی کہ وقت کے واضح تعین کے ساتھ اقدامات اور اہداف کی تفصیل پیش کی جائے۔ وزیراعظم نے نجکاری کمیشن اور وزارت نجکاری کو ہدایت کی کہ کابینہ کی تشکیل کے ساتھ ہی پرائیویٹائزیشن سے متعلق زیرالتوا حل طلب مسائل پیش کئے جائیں تاکہ کابینہ ان پر فیصلہ کرے اور یہ معاملہ حل ہو اب مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔
وزیراعظم نے بجلی کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی تجویز پر ایک جائزہ کمیٹی بھی تشکیل دینے کی ہدایت کی جو وزیراعظم کواپنی تجاویز پیش کرے گی۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ نجکاری کے عمل کی تمام ذمہ داری نجکاری کمیشن اور وزارت نجکاری پر عائد ہوتی ہے۔ اگر کہیں مسائل ہیں تو انہیں دور کرنا بھی وزارت اور نجکاری کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی بھاری قیمت ملک اور عوام ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ خدا کی رضا اور ملک وقوم کی فلاح کی نیت سے ان خساروں سے قوم کو نجات دلانے میں سب اپنا مخلصانہ کردار ادا کریں۔