اسلام آباد:سینیٹ قائمہ کمیٹی نے نان فائلرز پر گاڑی و جائیداد کی خرید و فروخت سمیت دیگر پابندیوں کا ترمیمی بل منظور کرلیا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں ٹیکس آڈیٹرز اور ماہرین پر ٹیکس گزاروں کا ڈیٹا خفیہ رکھنے کی شق منظور کرلی گئی۔
علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی اجلاس نے نان فائلرز پر گاڑی ، بینک اکاؤنٹ ، شیئرز خریداری پر پابندی کی شق منظور کرلی۔ اس کے علاوہ نان فائلرز کی جائیداد کی خرید و فروخت پر پابندی لگانے کی، ہائی رسک افراد کا ڈیٹا بینکوں سے شیئر کرنے کی شقیں منظور کرلی گئیں۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ان افراد کو گاڑی ، جائیداد خریدنے سے پہلے اپنی مالی اہلیت کو ثابت کرنا ہوگا اورخریداری سے قبل اپنے گوشواروں میں ذرائع آمدن کو بتانا ہوگا۔
قائمہ کمیٹی اجلاس میں انوشہ رحمٰن نے کہا کہ ایف بی آر کو اگر ورک فورس کی قلت کا سامنا ہے تو نئے لوگ بھرتی کرنے سے پہلے ڈیپوٹیشن پر جو لوگ تعینات ہیں ان کو تو واپس بلائے۔ ایف بی آر کے بڑی تعداد میں افسران کامرس میں ڈیپوٹیشن پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنے بندے واپس بلائیں، بھارت میں ایس ایس او آگے چل کر سیکرٹری لگتا ہے۔ وہاں انسٹیٹیوشنل انفارمیشن و نالج زیادہ ہوتا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس بات سے اتفاق کرتا ہوں۔ جن وزارتوں میں ایف بی آر افسران ڈیپوٹیشن پر ہیں وہ واپس بھجوا دیں، جس پر انوشہ رحمن نے کہا کہ آپ واپس بلائیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ میں نے ایک افسر کو واپس بلانا چاہا تو اس وزارت کے سیکرٹری نے کہا اس کے بغیر میرا کام ہی نہیں چلتا تو مجھے توسیع دینا پڑی۔
اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے چیئرمین ایف بی آر سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے بارے میں بھی تفصیلات مانگ لیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کئی سال سے دیکھ رہے، اس سے کیا ریونیو آیا اور کتنا ٹیکس نیٹ بڑھا، اس کی تفصیل بتائیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آپ اس پر بریفنگ رکھ لیں، ہم تفصیلات فراہم کردیں گے۔ اگر ہفتے کے دن کمیٹی ایف بی آر آجائے تو وہاں تفصیلات فراہم کردیں گے۔ یہ قانون لاگو ہونے کے بعد ایف بی آر اسٹیٹ بینک کو ریگولیشن کے لیے کہے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے کہیں گے کہ بینکوں کو لکھیں کے نان فائلر بڑے اکاؤنٹ آپریٹ نہیں کرسکتے۔ ہمیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ بیٹھ کر سسٹم بنانا پڑے گا۔ اس موقع پر رکن کمیٹی انوشہ رحمن نے سوال کیا کہ آپ نے ابھی سسٹم بنانے کے بارے میں نہیں سوچا؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ نہیں! اس پر اسٹیٹ بینک سے بات کی ہے پہلے اختیار مل جائے تو پھر اس پر اسٹیٹ بینک کے ساتھ مزید بات ہوگی۔
بعد ازاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس ترمیمی بل 2024کی منظوری دیدی۔