بھارتی اداکار ستیج کول، جو کبھی فلمی دنیا کے درخشاں ستارے تھے، اپنی زندگی کے آخری دنوں میں مالی مشکلات اور تنہائی کا شکار رہے۔ ان کا شمار پنجابی سینما کے عظیم ترین اداکاروں میں ہوتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ شہرت کی روشنی ماند پڑ گئی، اور انہیں اپنے اخراجات کے لیے دوسروں پر انحصار کرنا پڑا۔
ستیج کول نے اپنے فلمی کیریئر میں 300 سے زیادہ فلموں میں کام کیا۔ ان کے نمایاں کاموں میں ساسی پنوں، عشق نیمانا، پریم پربت، سہاغ چوڑا، اور پٹولا جیسی فلمیں شامل ہیں۔ وہ مشہور ٹی وی سیریز مہابھارت میں بھگوان اندر کا کردار ادا کرکے بھی مقبول ہوئے۔
پنجابی فلم انڈسٹری میں ان کے شاندار کام کے اعتراف میں انہیں 2011 میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔ انہیں پنجابی سینما کا امیتابھ بچن بھی کہا جاتا تھا۔
ستیج کول کی زندگی کے آخری دن مشکلات سے بھرے ہوئے تھے۔ انہوں نے لدھیانہ میں ایک اداکاری اسکول قائم کیا، جو ناکام رہا اور ان کی تمام جمع پونجی ختم ہو گئی۔ ان کی بیوی نے طلاق لے لی اور ان کے بیٹے کو بھی ساتھ لے گئی۔
2020 کے لاک ڈاؤن کے دوران، انہوں نے عوام سے مدد کی اپیل کی، اور کہا: “مجھے دوائیں، راشن اور بنیادی ضروریات کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔ میں انڈسٹری کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میری مدد کریں۔ ایک اداکار کے طور پر مجھے بہت محبت ملی، اب انسان کے طور پر تھوڑی توجہ کی ضرورت ہے۔”
2015 میں ایک حادثے میں کول کی کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی، جس کے بعد دو سال تک وہ بستر پر رہے اور ان کی حالت مزید خراب ہو گئی۔ اپنی آخری زندگی کے دن لدھیانہ کے ایک اولڈ ایج ہوم میں گزارے۔
بدقسمتی سے، 2021 میں، ستیج کول کورونا وائرس کا شکار ہو گئے۔ لدھیانہ کے اسپتال میں ان کا علاج جاری رہا، لیکن 10 اپریل 2021 کو وہ دنیا سے رخصت ہو گئے۔