قاہرہ: متحدہ عرب امارات اور مصر کے درمیان بحیرہ روم کے پریمیم شہر راس الحکمہ میں 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ طے پا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق مصر کے وزیر اعظم مصطفیٰ مدبولی نے کئی ہفتوں سے جاری قیاس آرائیوں کے بعد اعلان کیا ہے شمال مغربی ساحل پر واقع راس الحکمہ قصبے کی ترقی کے لیے متحدہ عرب امارات کے ساتھ 35 بلین ڈالر کے معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔
مصر کے وزیرِاعظم مصطفیٰ مدبولی نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات سرمایہ کاری کی مد میں پیشگی 15 ارب ڈالر ادا کرے گا جب کہ باقی رقم 2 ماہ میں ادا کی جائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ملک کی جدید تاریخ میں شہری ترقیاتی منصوبے میں سب سے بڑی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہے جو مصر کی حکومت اور ADQ کی قیادت میں اماراتی کنسورشیم کے درمیان شراکت داری ہے۔
راس الحکمہ علاقے کے رہائشیوں کی قسمت کے بارے میں مصری وزیراعظم نے کہا کہ انہیں مالی معاوضہ دیکر دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔
مصر کے وزیراعظم کے بقول اس سرمایہ کاری سے ملک کا معاشی بحران ختم ہوجائے گا۔
یہ اعلان ان قیاس آرائیوں کے بعد کیا گیا ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ مصر کرنسی کے بحران، قرضوں کی ادائیگی اور فنڈز کی قلت کے باعث اپنا ساحلی شہر راس الحکمہ متحدہ عرب امارات کو فروخت کردے گا۔
تاہم مصری وزیراعظم کا کہنا کہ اس منصوبے سے حاصل ہونے والے منافع کا 35 فیصد حصہ مصر کا ہو گا البتہ یہ ایک نجی سرمایہ کاری ہونے کی وجہ سے زیادہ تر حصص متحدہ عرب امارات کے کنسورشیم کے پاس ہوں گے۔
خیال رہے کہ اس علاقے میں سیاحوں کے لیے تفریحی مقامات کے ساتھ ساتھ اسکول، جامعات، صنعتی زون، ایک کاروباری و صنعتی علاقہ، سیاحوں کے لیے کشتی رانی کا خصوصی علاقہ اور انٹرنیشنل ایئر پورٹ موجود ہیں۔