0

روس نے برطانوی سفارتکار کو جاسوسی کے الزام میں ملک بدر کر دیا

روس نے برطانوی سفارت کار کو خفیہ اور تخریبی کاموں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرکے دو ہفتوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایف ایس بی سیکیورٹی سروس نے بتایا کہ مذکورہ سفارت کار نے ملک میں داخل ہوتے وقت جان بوجھ کر غلط اور گمراہ کن معلومات فراہم کی تھیں۔

روسی سیکیورٹی سروس نے مزید بتایا کہ برطانوی سفارت کار دراصل انٹیلی جنس اہلکار تھے جس کے شواہد ملے ہیں۔

روسی سیکیورٹی فورس نے کہا کہ برطانوی سفارت کار ایڈورڈ ولکس سیکنڈ سیکرٹری تھے، جو نسبتاً جونیئر سفارتی عہدے پر تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانوی سفارت کار روس کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ تھے۔

دوسری جانب برطانوی وزارت خارجہ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں کہ روس نے ہمارے عملے کے خلاف بدنیتی پر مبنی اور بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔ ہم اس کا مناسب وقت پر جواب دیں گے۔

واضح رہے کہ روس نے رواں برس 5 سے زائد برطانوی سفارت کار مختلف الزامات لگا کر ملک بدر کیا ہے۔

روس اور برطانیہ کے درمیان تعلقات مبینہ جاسوسی اسکینڈلز کی وجہ سے بار بار کشیدہ رہے ہیں، جن میں 2006 میں سابق روسی ایجنٹ اور کریملن کے نقاد الیگزینڈر لیٹوینینکو کا لندن میں زہر کے حملے میں قتل بھی شامل ہے۔

اسی طرح 2018 میں بھی برطانیہ اور اس کے اتحادیوں نے روسی سفارت خانے کے درجنوں اہلکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا جن پر سابق ڈبل ایجنٹ، سرگئی اسکریپال کو زہر دینے کی کوشش پر جاسوس ہونے کا الزام تھا۔

اس حملے میں سابق ڈبل ایجنٹ اسکرپال نوویچوک تو بچ گئے لیکن ایک برطانوی شہری آلودہ پرفیوم کی بوتل کو چھونے سے ہلاک ہو گیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں