0

وی پی این غیر اخلاقی کاموں میں استعمال ہو رہا ہے، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل

لاہور: اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ راغب نعیمی نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کو غیر شرعی قرار دینے کی وجہ بتا دی۔

نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ وی پی این کو رجسٹر کرلیں اور مثبت تنقید کریں تو اس کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

انہوں نے وی پی این کو غیر شرعی قرار دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ وی پی این کا استعمال اکثر غیر اخلاقی کاموں میں ہو رہا ہے، اور پی ٹی اے کے مطابق روزانہ پاکستان سے ڈیڑھ کروڑ بار فحش ویب سائٹس کو دیکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انہوں نے ملک میں لاؤڈ اسپیکر سے متعلق قانون کی مثال دیتے ہوئے کہ جیسے لاؤڈ اسپیکر کے غیر قانونی استعمال پر مقدمہ درج اور سزا ہوتی ہے، اسی طرح رجسٹرڈ یا غیر رجسٹرڈ وی پی این سے فحش مواد دیکھا جائے یا غلط پروپیگنڈا کیا جائے تو یہ کام بھی غیر شرعی ہوگا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی قرار دینا کا فتوی جاری کیا تھا جس پر ملک بھر میں اسے نہ صرف شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے بلکہ بعض علما نے بھی اسے غلط قرار دیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے بھی وی پی این کو حرام قرار دینے پر کہا کہ کونسل نے اپنی ساکھ پر سوال اٹھادیا، اس نوعیت کے فتوے دینے سے ان اداروں کی ساکھ متاثر ہوتی ہے، علما اس فتوے پر نظرثانی کریں اور تمام پہلوؤں کا احاطہ کرکے رپورٹ دیں جس میں آدھا سچ نہ ہو پورا سچ ہو۔

معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اگر وی پی این کا استعمال حرام ہے تو پھر موبائل فون کا استعمال تو اس سے بھی زیادہ حرام ہے۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کونسل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں وی پی این کا استعمال غیر شرعی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کو شرعی لحاظ سے اختیار ہے کہ وہ برائی اور برائی تک رسائی کا سدباب کرے، غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کیلئے اقدامات کرنا شریعت سے ہم آہنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ وی پی این کا استعمال اس نیت سے کہ غیر قانونی مواد یا بلاک ویب سائٹ تک رسائی حاصل کی جائے تو یہ شرعاً ناجائز ہے، حکومت کا فرض ہے کہ ایسے ذرائع کے استعمال پر پابندی عائد کرے جو معاشرتی اقدار اور قانون کی پاس داری کو متاثر کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ ترجمان پی ٹی اے کے مطابق فحش مواد دیکھنے والوں میں پاکستانی اب بھی سرفہرست ہیں۔ اس حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ روزانہ 2کروڑ پاکستانی فحش مواد دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں