سعودی عرب کے ساتھ مل کر امن کیلیے کام کرنے کو تیار ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ الیکشن میں اپنی شکست کا ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ کو ٹھہراتے آئے ہیں اور اپنی انتخابی مہم کے دوران ایسے فوجی افسران کو ہٹانے کا ارادہ بھی ظاہر کرچکے ہیں۔
عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹزر نے دعویٰ کیا ہے کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم نے پینٹاگون کے ایسے افسران کی فہرست بنانا شروع کردی ہے جنھیں ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف اُٹھانے کے بعد برطرف کردیں گے۔
رائٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ اس فہرست میں چیئرمین اور وائس چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف سمیت برّی، بحری، فضائی اور نیشنل گارڈز کے سربراہان بھی شامل ہیں۔
فہرستیں بنانے والی ٹرمپ کی عبوری ٹیم کے قریب سمجھے جانے والے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ ٹرمپ کے پہلے دورِ اقتدار کے چیف آف اسٹاف مارک ملی کے قریب رہنے والے افسران کی برطرفی کا امکان زیادہ ہے۔
اس فہرست میں اُن افسران کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے جنھوں نے افغانستان نے امریکی فوجیوں کے انخلا کی ناقص منصوبہ بندی کی تھی اور جس سے پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ مارک ملی کے ڈونلڈ ٹرمپ کو فاشسٹ رہنما سمجھنے کے بارے میں خیالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔
نومنتخب ٹرمپ کی جانب سے وزیر دفاع کے طور پر فوکس نیوز کے اینکر اور سابق فوجی پیٹ ہیگزتھ کی حیران تعیناتی سے بھی اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ ٹرمپ پینٹاگون میں بڑی تبندیلیاں دیکھنا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ کے مقرر کردہ وزیر دفاع پیٹ ہیگزتھ نے اپنی کتاب کی “دی وار آن واریئرز: بیہائنڈ دی ٹریئل آف دی مین میں لکھا تھا کہ ہمیں پینٹاگون کی سینئر قیادت کو یکسر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی قوم کے دفاع اور اپنے دشمنوں کو شکست دینے کے لیے تیار ہوں۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے فوجیوں کو برطرف کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا اور یہ بہت مشکل نظر آتا ہے کہ ٹرمپ اس فہرست کی توثیق کریں۔