0

خونی آبشار کے پیچھے چُھپا راز

دنیا کے انتہائی شدید حالات کے متحمل صحرا میں کسی آبشار کی توقع بیوقوفی کہلائے گی لیکن انٹارکٹیکا کی میک مرڈو ڈرائی ویلی میں، ایک
پانچ منزلہ جتنے اونچے ٹیلر گلیشیر سے ایک آبشار نکلتی ہے جس کا رنگ خون کی طرح انتہائی سرخ ہے۔

50 لاکھ سال پہلے سمندر کی سطح بلند ہوئی تھی جس سے مشرقی انٹارکٹیکا میں سیلاب آیا اور ایک نمکین جھیل بن گئی۔ لاکھوں سال بعد جھیل کے اوپر گلیشیئر بن گئے جس نے اسے بقیہ براعظم سے کاٹ دیا۔ مطلب یہ ہے کہ یہ خونی آبشار کا پانی دراصل ایک ’آبی ٹائم کیپسول‘ ہے جو 400 میٹر زیر زمین لاکھوں سالوں سے محفوظ ہے۔

جیسے جیسے جھیل کے اوپر گلیشیئرز جمنے لگے، نیچے کا پانی اور بھی کھارا ہوتا گیا۔ آج یہ خونی آبشار کے نیچے ذیلی برفانی جھیل میں نمک کی مقدار کی وجہ سے تین گنا زیادہ نمکین ہے جس کی وجہ سے یہ منجمد بھی نہیں ہوسکتی۔

لیکن باقی براعظموں سے منقطع ہونے کے علاوہ وہ پانی جو اس آبشار کی صورت میں جاری ہوتا ہے، وہ بھی خارجی ماحول سے مکمل طور پر منقطع ہو ہے جس پر کبھی سورج کی روشنی پڑی ہی نہیں اور آکسیجن سے بالکل خالی ہے۔

یہ آبشار آئرن میں بھی بہت زیادہ ہے، جب آئرن سے بھرپور پانی باہر نکل کر ہوا کے ساتھ رابطے میں آتا ہے تو اسے زنگ لگ جاتا ہے اور برف پر گرتے ہی خون کے جیسے سرخ رنگ میں نمودار ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں