اسلام آباد:سینیٹ قائمہ کمیٹی انصاف نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کا بل منظور کرلیا، پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے مخالفت کردی۔
سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کے معاملے میں پیش رفت سامنے آئی ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انصاف نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 25 کرنے کا بل منظور کرلیا ہے۔
اس حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ہوا، بل سینیٹر عبد القادر نے پیش کیا اور کہا کہ ملک میں آبادی اور کرائم میں اضافہ ہوا ہے، مقدمات دو دو نسلوں تک چلتے ہیں، ججز کی تعداد وہی نوے کی دہائی والی ہیں جب کہ اعلی عدلیہ میں مقدمات بڑھ گئے ہیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹس میں ججز کی سیٹیں خالی ہیں، 25 اکتوبر سے قبل سپریم کورٹ میں مقدمات کا معاملہ سست روی کا شکار تھا، اب سپریم کورٹ میں روزانہ تیس سے زائد مقدمات سنے جارہے ہیں۔
سینیٹر حامد خان نے کہا کہ بھارت ہم سے چھ گنا بڑا ملک ہے وہاں ججز کی تعداد 34 ہے، سپریم کورٹ کے آپس کے جھگڑوں کی وجہ سے مقدمات میں تاخیر ہوئی، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ سے بھی ججز کی تعداد میں اضافے کے بارے میں پوچھا جائے۔
انوشے رحمان نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ یوٹیلیٹی بلز خود ادا کرتے ہیں، اعلی عدلیہ کے ججز کے یوٹیلیٹی بلز حکومت ادا کر رہی ہے جو جج ملازمت سے استعفے دے کر چلے گئے ان کو پینشن کیوں دی جا رہی ہے؟
حامد خان نے کہا کہ 26ویں ترمیم سے عدلیہ کو نقصان پہنچایا گیا ہے، حکومتیں عدلیہ پر کنٹرول کے لیے ججز کی تعداد بڑھاتی ہیں یہ عدلیہ کے لیے نقصان دہ ہے۔
جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں دو گروپ بن گئے تھے حکومت اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتی ہے۔
سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ متحد ہے اور کوئی گروپ متحد نہیں۔
بعدازاں کمیٹی نے ججز کی تعداد بڑھانے کا بل منظور کرلیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 25 ججز میں ایک چیف جسٹس اور 24 ججز شامل ہوں گے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر حامد خان اور جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کردی۔