اسلام آباد (27 اکتوبر 2024ء ) سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ بحران کو ختم کرنے کیلئے عام انتخابات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، موجودہ حکومتیں ڈیڑھ دو ماہ کیلئے ہیں، ہوسکتا کہ شہبازشریف بھی وزیراعظم نہ رہیں،ہماری مقتدرہ کے اوپر بہت زیادہ دباؤ ہے عمران خان مزید ڈیڑھ مہینہ جیل میں رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم نے پاکستان یا عدلیہ کے نظام کو کچھ نہیں دیا، بلکہ بہت کچھ چھین لیا ہے، اس ترمیم کے بعد سپریم کورٹ سے توقعات کرنا کہ وہ قوم کے مسائل کو حل کرلیں گے اور لوگوں کو انصاف د ے سکیں گے تو یہ خلاف توقع بات ہوگی۔
قاضی فائز عیسیٰ چلے گئے لیکن بہت ساری ایسی چیزیں کرگئے جو نہ ہوتی تو بہتر ہوتا ۔
سپریم کورٹ دو حصوں میں تقسیم ہے، ایک آئینی عدالت ہے اورایک غیرآئینی عدالت، جبکہ سپریم کورٹ کہیں نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ پارلیمنٹ کو طاقت ملی ہے، یہ طاقت پہلے بھی ملتی تھی، ایک 13ویں ترمیم بھی تھی، جو پڑی ہوئی ہے، میاں نوازشریف چاہتے تھے کہ سارے اختیارات وزیراعظم کے پاس آجائیں
میں نے کہا میں نے آپ وزیراعظم بنانے کیلئے ووٹ دیا تھا امیرالمومنین بنانے کیلئے ووٹ نہیئں دیا تھا۔ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کو کنٹرول کرنا آسان ہوجائے گا۔8فروری کا فیصلہ عوام کا فیصلہ تھا، یہ حکومت بنیادی طور پر ، ان کی اپنی کسی سیٹ نہیں ہے۔ پاکستان کا جمہوری اور عدالتی نقشہ بدل رہا ہے، موجودہ حکومتیں ڈیڑھ دو ماہ کیلئے ہیں، میں تاریخیں نہیں دیتا، شاید شہبازشریف بھی وزیراعظم نہ رہیں۔
ہوسکتا ہے عمران خان جیل میں ہے وہ جیل میں ہی نہ رہے۔ عمران خان اگر ان سے بات کرے گا جن کے پاس طاقت ہے پھر ہوسکتی ہے، عمران خان کو رہائی کیلئے نہیں عوام کو غربت سے نکالنے کیلئے ڈیل کرنا ہوگی۔ عمران خان مزید ڈیڑھ مہینہ جیل میں رہ سکتے ہیں۔ ہماری مقتدرہ کے اوپر بہت زیادہ دباؤ ہے۔بحران کو ختم کرنے کیلئے عام انتخابات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔اب اس کیفیت میں بات آگئی ہے کہ عمران خان سے بات کرنا پڑے گی۔