لاہور (27اکتوبر 2024ء ) ماہر معیشت قیصر بنگالی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس کا نظام بھتے کا نظام بن گیا ہے، عوام کو گریبان سے پکڑ کر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے، ٹیکس زبردستی لینے سے سرمایہ کار بھاگ رہے ہیں۔
حال ہی میں وفاقی حکومت کی معاشی ٹیم سے راہیں جدا کرنے والے معروف ماہر معاشیات قیصر بنگالی نے معیشت میں بہتری سے متعلق حکومتی دعووں پر ردعمل دیتے ہوئے آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے آنے والے معاشی استحکام کو عارضی قرار دے دیا۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں کمی اور سٹاک مارکیٹ میں بہتری مستقل معاشی استحکام ظاہر نہیں کرتیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان گزشتہ 10 سال سے بینک کا دیوالیہ ہے، اگر وزیر خزانہ قرض اتارنے کے لیے نیا قرض لیتا ہے تو یہ دیوالیہ ہونے کی دلیل ہے۔
حکمران پاکستان پر قرضے بڑھاتے جا رہے ہیں، حکومت ایک ہزار ارب کا قرضہ اتارنے کے لیے ایک ہزار ارب کا مزید قرضہ لے اور سود ادا کرے تو مزید 1100 ارب کا قرضہ بڑھ جاتا ہے۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی نے حکومت کے کفایت شعاری کے دعووں کے قلعی کھولتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے کمیٹی بنائی، جس کے بعد کفایت شعاری کی کمیٹی کے اوپر نئی کمیٹی بنا دی گئی۔ سرکاری اداروں میں گریڈ 17 سے 22 کی آسامیاں کم کرنے کی ضرورت تھی لیکن حکومتی کمیٹی نے گریڈ ایک سے 5 کی ڈیڑھ لاکھ آسامیاں ختم کر دیں۔
وفاقی حکومت 60 اداروں کے دفتر بند کر کے ملازمین کو کو صرف تنخواہ گھر بیٹھے ادا کرے تو بھی 35 ارب کی سالانہ بچت ہے۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے پاکستان کے ٹیکس کے نظام اور ٹیکس اکٹھا کرنے سے متعلق حکومتی اقدامات سے متعلق تشویش ناک انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس کا نظام بھتے کا نظام بن گیا ہے، عوام کو گریبان سے پکڑ کر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے زبردستی ٹیکس اکٹھا کرنے کے عمل سے سرمایہ کار پاکستان سے بھاگ رہے ہیں۔