اسلام آباد(25اکتوبر 2024) سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو بہت اچھا انسان پایا، وہ بہت نرم مزاج انسان ہیں، اگر آپ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو اکسائیں گے تو پھر ان کے غصے سے بچنا مشکل ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں الوداعی ریفرنس سے سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میرے اندر ملے جلے رجحانات ہیں، ایک طرف چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر دل اداس ہے تو دوسری طرف خوشی بھی ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ اچھی صحت کے ساتھ ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بھی ایک مرتبہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے غصے کا سامنا کیا ہے۔
(جاری ہے)
میرا یہ تجربہ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگے جب کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے خطاب پر مسکراتے رہے۔
نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فل کورٹ سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے خواتین کے وراثتی جائیداد میں حق سے متعلق بہترین فیصلے کئے۔
ججز میں اختلاف رائے کو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز نے تحمل کیساتھ سنا۔چیف جسٹس پاکستان نے حکومتی خرچ پر ظہرانہ لینے سے انکار کیا۔ ظہرانے کے خرچ کا سارا بوجھ مجھ پر پڑا۔میں نے اپنے کچھ ساتھی ججز سے کہا آپ بھی شیئر کریں۔ ایسے دور دراز کے اضلاع بھی ہیں جو توجہ کے حقدار ہیں۔ اختیارات کی تقسیم کے اصولوں پر عمل ہوگا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا عدالت عظمیٰ کے اعلیٰ ترین جج کی حیثیت سے آج آخری دن ہے اور ان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فل کورٹ ریفرنس ہوا۔
فل کورٹ ریفرنس سپریم کورٹ کمرہ عدالت نمبر ایک میں ساڑھے دس بجے شروع ہوا جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سمیت سپریم کورٹ کے دیگر ججز شریک ہیں جبکہ سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ رخصت پر ہونے کی وجہ سے فل کورٹ ریفرنس میں شریک نہیں ہوسکے۔فل کورٹ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے وکلا، عدالتی عملہ اور صحافی بھی موجود ہے جہاں ریفرنس سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے بھی خطاب کیا۔فل کورٹ ریفرنس میں اٹارنی جنرل منصور اعوان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کیریئر کے اہم فیصلوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ان کے فیصلوں کو خراج تحسین پیش کیا۔