اسلام آباد( 24اکتوبر 2024) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے بغیر بھی آئینی ترمیم کیلئے ہمارے نمبرز پورے تھے، مجھے نہیں معلوم تھا کہ منصورعلی شاہ چیف جسٹس نہیں بنیں گے۔
26 ویں آئینی ترمیم جیسا اتنا بڑاکام کسی اورچیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا ،برطانوی نشریاتی ادارے(بی بی سی) کو دئیے گئے انٹرویو میں چیئرمین پیپلزپارٹی کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔
9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا حکومت ذمہ داروں کا ٹرائل کرنا چاہتی تھی،عدالت آئین کی تشریح کرتے ہوئے حکومتی فیصلے کے راستے میں رکاوٹ بنی،انہوں نے کہا کہ ہم اپنی مرضی کا آئین بناسکتے تھے لیکن پیپلزپارٹی کا طریقہ کار رہاہے۔
میثاق جمہوریت کا وعدہ پوراکرنا ہے تو میں زورزبردستی کا ووٹ نہیں چاہتا، بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ جو اختیارات آئینی عدالت کو ملنے تھے وہ تو آئینی بینچ کو مل گئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری دیدی جس کے بعد وزارت قانون نے ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا،ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر پاکستان نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے 3 سال کیلئے کی،صدر پاکستان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے (3)، 177 اور 179 کے تحت کی۔
صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون کی جانب سے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے 3 سال کیلئے کی گئی ہے، نئے چیف جسٹس آف پاکستان 26 اکتوبر کوعہدے کا حلف اٹھائیں گے۔اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام کی منظوری دی تھی۔
12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاوس کے کمیٹی روم 5 میں ہواتھا۔ سنی اتحاد کونسل کے ارکان علی ظفر، بیرسٹر گوہر اور حامد رضا نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں راجہ پرویزاشرف، فاروق ایچ نائیک، سید نوید قمر، کامران مرتضیٰ، رعنا انصار، احسن اقبال، شائستہ پرویز ملک، اعظم نذیر تارڑ اور خواجہ آصف شریک ہوئے تھے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کی 3 رکنی ججز کمیٹی میں شامل ہونے سے معذرت کر لی تھی،کمیٹی میں چیف جسٹس کی تقرری کیلئے سیکرٹری قانون کے بھیجے گئے 3 ججز کے نام پیش کئے گئے تھے، سیکرٹری قانون نے 3 سینئر موسٹ ججز کے ناموں کا پینل کمیٹی کو بھجوایا تھا،سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل تھے۔
اجلاس میں طویل بحث کے بعد کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام پر اتفاق کر لیا گیا تھا۔