0

حماس کا نیا سربراہ کون ہوگا؟ یحییٰ السنوار کے بھائی بھی امیدوار

اسرائیلی فوج کی کارروائی میں حماس کے سربراہ 61 سالہ یحییٰ السنوار شہید ہوں گے جنھوں نے 31 جولائی کو اسماعیل ہنیہ کی ایران میں شہادت کے بعد یہ ذمہ داری سنھالی تھی۔

یحییٰ السنوار صرف 3 ماہ ہی حماس کی سربراہی کرسکے وہ اسرائیل کو مطلوب سب سے اہم ترین فلسطینی کمانڈر سمجھے جاتے تھے۔ اسرائیل حماس کے 7 اکتوبر کے صہیونی ریاست پر حملے کا ماسٹر مائنڈ السنوار کو سمجھتا تھا۔

ایک سال سے تعاقب اور تلاش کے بعد اسرائیلی فوج اتفاقیہ طور پر یحییٰ السنوار تک پہنچ گئیں۔ ان کی شہادت کے بعد حماس کے نئے سربراہ کے لیے مختلف نام زیر گردش ہیں۔

یحییٰ السنوار کے چھوٹے بھائی کمانڈر محمد سنوار، حماس کے نئے سربراہ کے لیے مضبوط ترین امیدوار ہیں۔ وہ 7 اکتوبر سمیت اسرائیلی فوج پر متعدد حملوں میں اپنے بھائی کے شانہ بشانہ شریک تھے۔

علاوہ ازیں 49 سالہ محمد السنوار حماس کی ملٹری برانچ کے سب سے سینئر کمانڈروں میں سے ایک ہیں۔ محمد سنوار اسرائیل کو مطلوب حماس کے کمانڈرز میں سرفہرست ہیں۔

اسرائیل کے محمد السنوار کو قتل کرنے کے لیے متعدد حملے کیے ہیں لیکن ہر بار وہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ وہ حماس میں نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔

حماس کے مذاکرات کار اور غزہ میں تنظیم کے سربراہ خلیل الحیا بھی حماس کے نئے سربراہ ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے مصر اور قطر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات میں سب سے کلیدی کردار ادا کیا۔

خلیل حیا یحییٰ السنوار کے قریبی ساتھی اور ان کے نائب سمجھے جاتے تھے، ان کی سربراہی سے حماس کی سفارت کاری کے ذریعے مسئلے کے حل کی طرف جانے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

خلیل حیا کی سربراہی کے امکانات یوں بھی زیادہ ہیں کہ حماس کے وہ فوجی سربراہان جنہوں نے اسرائیل پر 7 اکتوبر کو حملہ کیا تھا، پہلے ہی مارے چکے ہیں اس لیے قیادت کے لیے صرف سیاسی رہنما رہ گئے ہیں۔

حماس کی سربراہی کے لیے ایک اور ممکنہ امیدوار خالد مشعل ہوسکتے ہیں۔ ان کے سوا دیگر تمام قیادت اور اہم نام یا تو مارے جاچکے ہیں یا پھر لاپتا اور غیر فعال ہیں۔

68 سالہ خالد مشعل 2004 سے 2017 تک حماس کی سربراہی کرچکے ہیں اور وہ اس عہدے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار ہیں۔

تاہم امریکا نے خالد مشعل کو عالمی دہشت گرد قرار دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ قطر میں مقیم ہیں۔ وہ اسماعیل ہنیہ کی جگہ سربراہی سے صرف یحییٰ السنوار کی ملٹری پاور کی وجہ سے محروم رہ گئے تھے۔

58 سالہ حسام بدران حماس کے نمایاں ترین عوامی ترجمانوں میں سے ایک ہیں گو، انھوں نے عسکری مہمات میں بھی حصہ لیا لیکن زیادہ تر ان کا میدان عوام اور سیاست رہا ہے۔

69 سالہ نہایت تجربہ کار کمانڈر اور حماس کی فوج کے سربراہ محمد ابو انس شبانہ بھی نئے سربراہ ہوسکتے ہیں۔ وہ آخری زندہ بچ جانے والے سرکردہ رہنماؤں میں سے ایک ہیں، جو رفح میں اپنی افواج کی سربراہی کر رہے ہیں۔

رائٹرز کے مطابق ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ رفح میں سرنگوں کے وسیع نیٹ ورک کی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کیا ہے جس نے علاقے میں لڑائی کو اسرائیل کے لیے اس قدر گھمبیر بنا دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں