کوالا لمپور: بین الاقوامی جریدے ’ فورچون‘ نے ملائیشیا کے 60 سالہ معذور تاجر لی تھیام واہ کو ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل کرلیا ہے جن کی دولت کا تخمینہ2.8 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
لی تھیام واہ ملائشیا کی منی مارکیٹ چین ’’ 99 اسپیڈ مارٹ ‘‘ کے مالک ہیں۔ پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز انہوں نے سڑک کے کنارے اسٹال پر چھوٹی موٹی چیزیں فروخت کرنے سے کیا تھا اور آج ملک بھر میں ان کے 2600 ریٹیل اسٹور ہیں۔
لی تھیام واہ نے اپنی کمپنی کو ایک پبلک کمپنی میں بدلنے کے لیے جب اس کے حصص فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تو عوام نے اس میں فقید المثال دل چسپی کا مظاہرہ کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے تمام حصص فروخت ہوگئے اور اسی کے ساتھ لی تھیام واہ کروڑ پتی سے ترقی کرکے ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل ہوگئے۔
کمپنی کے حصص فروخت کرنے سے پہلے لی تھیام کی دولت 531 ملین ڈالر تھی جو ایک ہی روز میں 2.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
لی تھیام واہ کا محنت مزدوری سے ارب پتی بننے تک کا سفر بے حد غیرمعمولی ہے۔ وہ 1964 میں ساحلی شہر کلانگ کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ گیارہ بہن بھائی تھے۔ لی تھیام کے والد مزدور تھے ، وہ بس انہیں چھ سال تک اسکول کی تعلیم دلاسکے۔ اسی دوران لی کو پولیو ہوگیا اور وہ ٹانگوں سے چلنے سے معذور ہوگئے۔
معذوری کی وجہ سے کوئی انہیں ملازم رکھنے کو تیار نہیں تھا، مگر دلبرداشتہ ہوئے بغیر لی نے سڑک پر اسٹال لگاکر چیزیں بیچنا شروع کیں، 1987 میں انہوں نے اپنا پہلا گروسری اسٹور کھولا اور رفتہ رفتہ ان اسٹورز کی تعداد بڑھتی چلی گئی اور اسٹورز کی چین باقاعدہ ایک کمپنی ’ 99 اسیڈ مارٹ ‘ کی شکل اختیار کرگئی جس کی ملک بھر میں آج 2600 شاخیں ہیں۔
لی تھیان واہ اگلے تین برسوں میں اپنے اسٹورز کی تعداد بڑھا کر تین ہزار تک پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔