اسٹینفورڈ: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گردوں کی ناکامی کے آخری مرحلے سے گزر رہے کچھ بزرگ افراد جو ٹرانسپلانٹ کے قابل نہیں، ان میں ڈائیلاسز صحت کے دیگر مسائل کرسکتا ہے۔
محققین نے پایا کہ جن بزرگوں نے گردے کی ناکامی کی تشخیص کے فوراً بعد ڈائیلاسز شروع کیا وہ ان لوگوں کے مقابلے میں اوسطاً صرف نو دن زیادہ زندہ رہے جنہوں نے مرض کی تشخیص کے یا تو کم از کم ایک ماہ تک ڈائلائسز کا انتظار کیا یا پھر کبھی بھی نہیں کروایا۔
دوسری جانب ابتدا میں ہی ڈائلائسز کے مریضوں نے اسپتالوں یا دیکھ بھال کی سہولیات میں ان لوگوں کے مقابلے میں 13 دن زیادہ گزارے جنہوں نے مرض کی تشخیص کے یا تو کم از کم ایک ماہ تک ڈائلائسز کا انتظار کیا یا پھر کبھی بھی نہیں کروایا۔
اسٹینفورڈ میڈیسن کی ایک سینئر ریسرچ انجینئراور ریسرچر ماریا مونٹیز راتھ نے کہا کہ”مطالعہ ہمیں بتاتا ہے کہ اگر آپ فوراً ڈائیلاسز شروع کر دیتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ کچھ زیادہ دن زندہ رہ سکیں لیکن آپ ڈائیلاسز پر بہت زیادہ وقت صرف کر رہے ہوں گے اور آپ کو اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت زیادہ پڑجائے گی۔