0

خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت میں 152 ارب کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں، عطا تارڑ

لاہور:وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کو 11 سال ہو چکے، اس دوران مالیاتی بدعنوانی اور بے ضابطگیوں میں اضافہ ہوا اور 152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں۔

لاہور میں نیوز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ کے تحت وفاق میں مخلوط حکومت معرض وجود میں آئی، تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے منشور کے تحت الیکشن لڑا، سیاسی جماعتیں نے اپنے منشور کے تحت عوام سے کچھ وعدے کئے تھے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن)، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف، سندھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی کو پاکستان کے عوام نے مینڈیٹ دیا، سیاسی جماعتوں نے عوام کو باور کرایا کہ عوام کے مسائل کا حل ہمارے پاس ہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کے منشور میں عوام پر تمام تر توجہ مرکوز ہوتی ہے، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کو 11 سال ہو چکے ہیں، خیبر پختونخوا میں مالیاتی بدعنوانی اور بے ضابطگیوں میں اضافہ ہوا، خیبر پختونخوا میں 152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فرضی کمپنیوں کو اشتہارات کی مد میں اربوں روپے جاری کئے گئے، خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبہ کے لئے مختص ہونے والے فنڈز کو سیاسی سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا گیا۔

عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سرکاری خزانے سے اربوں روپے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے لئے دیا جاتا ہے، خیبر پختونخوا میں سوشل میڈیا کو ادائیگی فرضی کمپنیوں کے نام پر کی جاتی ہے، خیبر پختونخوا کا مجموعی خسارہ 725 ارب روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 51 کروڑ روپے کی مشکوک ادائیگی ہوئی، خیبر پختونخوا کا قرض کا بوجھ 75 ارب روپے ہے، اگر اس خسارے سے نہ نمٹا گیا تو 2030ءتک 2555 ارب روپے ہو جائے گا، خیبر پختونخوا میں گڈ گورننس اور مالیاتی انتظام کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام محب وطن پاکستانی ہیں، پاکستان کی محبت سے سرشار لوگ ہیں، یہ ان سے کس بات کا بدلہ لے رہے ہیں، میاں شہباز شریف کی حکومت ملک کو ڈیفالٹ سے نکال کر معاشی استحکام کی طرف لائی اور اب ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں، پچھلے سال مہنگائی 32 فیصد پر تھی، اس سال 4 فیصد پر آ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا خیبر پختونخوا کی حکومت کی ذمہ داری نہیں کہ وہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں