لاہور:فضائی آلودگی اور اسموگ کنٹرول کرنے کے لیے لاہور میں پاکستان کا پہلا اسموگ ٹاور نصب کردیا گیا۔
اسموگ ٹاور کی کارکردگی کو مانیٹر کیا جائےگا اور دو ہفتے بعد نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے اسموگ ٹاورز کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
حالیہ ٹاور لاہور کے علاقہ محمود بوٹی میں اسموگ ٹاور راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (روڈا) کے تعاون سے نصب کیا گیا ہے۔
ڈی جی ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ کا کہنا ہے اسموگ ٹاور ایک کلومیٹر کے ایریا میں 50 ہزار کیوبک فی گھنٹہ سے فضا کو صاف کرسکے گا، اسموگ ٹاور کا کلینکل، لیب ٹیسٹ مکمل کرلیا گیا، روڈا کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے تجربے کا مقام فراہم کیا۔
انہوں نے کہا کہ 15 روز تک اسموگ ٹاور کا فیلڈ ٹیسٹ کیا جائے گا، چمنیوں، انڈسٹریز، ڈمپنگ سائٹ کی کی آلودگی کو کم کرنے کا تجربہ کیا جائے گا، ائیرکوالٹی مانیٹرز سے فضا میں کیمیائی مادوں کی کمی کو چانچا جائے گا تجربہ کامیاب ہونے پر مزید اسموگ ٹاور نصب کرنے کا فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نجی سیکٹر کے انجینرز کی مدد سے تجربہ کیا جارہا ہے، اگر نجی سیکٹر کی کوئی کاوش ہے تو ادارہ ماحولیات اس کے ساتھ کھڑا ہے، تجربے پر پنجاب حکومت کا کوئی خرچہ نہیں آیا، تجربہ کامیاب ہوا تو مزید اسموگ ٹاورز لگانے کا فیصلہ ہوگا۔
سموگ ٹاور تیار اور نصب کرنے والی کمپنی کے وائس پریذیڈنٹ طلعت قمر نے کہا ٹاور کی اونچائی 20 فٹ ہے مزید 50 فٹ تک بڑھایا جاسکتا ہے، ٹاور بہت کم بجلی استعمال کرے گا، اسے سولر، بیٹری اور عام بجلی پر چلایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا کی نامور اسموگ ٹاور تیار کرنے والی کمپنیوں کی اسٹڈی کے بعد یہ اسموگ ٹاور مقامی سطح پر تیار کیا گیا ہے جس کی لاگت غیرملکی تیار کردہ اسموگ ٹاور کے مقابلے تین گنا کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی نے لاہور میں اسموگ ٹاور کی تنصیب سے پہلے لیبارٹری اور پھر اسلام آباد، گوجرانوالہ میں بھی ٹیسٹ کیے تھے اب یہاں محمود بوٹی علاقہ کا انتخاب اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ یہاں سب سے فضائی آلودگی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چند روز میں یہاں اے کیو آئی 1600 سے کم ہوکر 250 اور 300 تک آگیا ہے، پورے لاہور میں اگر مختلف پارکوں، شاپنگ پلازوں اور کمرشل ایریاز میں 200 ٹاور نصب کردیئے جائیں تو لاہور کو اسموگ سے پاک کیا جاسکتا ہے۔