0

’’سندھ کی تمام جماعتوں نے نہریں نکالنے کا منصوبہ مسترد کردیا‘‘

اسلام آبا: نہریں نکالنے کا مقصد ایس آئی ایف سی اور حکومت پاکستان کے گرین پاکستان اقدام کے تحت بنجر زمینوں کو سیراب کرنا اور ان پر پاکستانی یا بیرونی کمپنیوں کے ساتھ کاشتکاری کے مشترکہ منصوبے بنانا ہے اور پھر اس اراضی سے حاصل ہونے والی پیداوار کو ایکسپورٹ کرنا ہے۔

سندھ کی تمام جماعتوں نے پنجاب میں چھ نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ مسترد کردیا ہے۔

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا 1991میں ایک تاریخی معاہدہ ہوا جس کے تحت پانی کی تقسیم خاص طور پر دریائے سندھ کی تقسیم کے حوالے سے تمام صوبوں کے درمیان اتفاق رائے ہوا اور آج بھی معاہدہ اپنی جگہ پر موجود ہے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نثار کھوڑو نے کہا کہ ہم نئی نہریں بنائے جانے کو کیسے افورڈ کر سکتے ہیں جو دریائے سندھ ہی سے پانی لیں اور ہمارا پانی اور زیادہ کم ہو جائے، ہم کہتے ہیں کہ پانی کی کمی ہے، ہماری پتہ نہیں کتنی زمینیں ہیں جو غیر آباد ہیں، ہمیں دریا میں اتنا پانی نہیں ملتا کہ کوٹری سے نیچے پانی جاری رہے اور ہم سمندر کو پیچھے دھکیل سکیں۔

جی ڈی اے کے رہنما صفدر عباسی نے کہا اے پی سی میں جی ڈی اے اور پی ٹی آئی شامل نہیں ہوئی، ہمارا بنیادی اعتراض تھا کہ پیپلزپارٹی کی شرکت کی وجہ سے ایک دوہرا معیار پیدا ہوا ہے، کیونکہ وفاقی سطح پر پیپلزپارٹی کی پالیسیاں کچھ اور ہیں اور سندھ کی سطح پر کچھ اور ہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ٹیل کی وجہ سے سندھ کے پانی پر حق ہمارا تھا۔

پی ٹی آئی کے رہنما مسرور سیال نے کہا سندھو دریا خالی دریا نہیں ہے، ہزاروں سالوں سے ہمارا تاریخی ورثہ ہے، سندھ کا 80 فیصد انحصار اس دریا پر ہے، یہ ہماری شہ رگ کا حصہ ہے، اس دریا پر وفاق یا پنجاب کے ساتھ جو جھگڑا ہے وہ بہت پرانا ہے، اب ارسا نے جو اعدادوشمار جاری کیے ہیں، اس میں سندھ کو 15سے23 فیصد کم پانی ملا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں