چین میں سائنس دانوں نے ایک نیا کیموفلاج مٹیریل بنایا ہے جو اپنے اطراف کے حساب سے رنگ بدل لیتا۔ یہ مٹیریل مستقبل میں نظروں سے اوجھل کر دینے والی اشیاء بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔
کئی جانور خود کو اطراف میں ملانے کے لیے کیموفلاج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس عمل کی نقل کرنے والے انسان کے بنائے سسٹم کافی پیچیدہ اور کئی جہتوں پر مشتمل ہوتے ہیں جس میں وہ اطراف کی شناخت کرتے ہیں، ان کی خصوصیات سمجھتے ہیں اور پھر اس کے مطابق تبدیلی لاتے ہیں۔
سائنس ایڈوانس میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ یہ کیموفلاج سسٹم برقی آلات پر بہت انحصار کرتے ہیں جن کو پیچیدہ ساخت، مشکل استعمال اور زیادہ قیمت جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے نئے قسم کے مٹیریل کے متعلق بتایا ہے کہ یہ ایک خاص عمل سے گزرتے ہیں جس کو ’سیلف-اڈیپٹیو فوٹوکرومزم (ایس اے پی) کہا جاتا ہے تاکہ آکٹوپس یا گرگٹ کی طرح اطراف کے ساتھ مل جانے کی صلاحیت حاصل کی جا سکے۔
جب ایس اے پی مٹیریل روشنی کی مخصوص ویو لینتھ کے سامنے آتے ہیں ان کے مالیکیول نئی ترتیب میں آتے ہیں اور مٹیریل کے رنگ تبدیل ہونے کا سبب بنتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انسانوں کے بنائے گئے گزشتہ کیموفلاجنگ سسٹم کے مقابلے میں نئے ایس اے پی مٹیریل سادہ، سستے اور استعمال میں آسان ہیں۔