راولپنڈی:انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی نے گزشتہ رات اڈیالہ جیل سے گرفتار کیے گئے تحریک انصاف کے عمر ایوب اور راجہ بشارت سمیت پانچ رہنماؤں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ان گرفتاریوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پولیس کے پانچ افسران کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا اور پولیس افسران کی سخت سرزنش بھی کی کہ عبوری ضمانتیں ہونے کے باوجود انہیں کیوں گرفتار کیا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت اور رکن قومی اسمبلی احمد چٹھہ کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ نے مقدمات پر سماعت کی، پی ٹی آئی کی جانب سے بابر اعوان سمیت دیگر وکلاء عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب و دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ پشاور ہائیکورٹ سے ضمانت ہونے کے باوجود کیوں گرفتار کیا۔
عدالت نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمرایوب، سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت، راجہ ماجد، احمد چٹھہ اور ملک عظیم کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماوں کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے صدر بیرونی سرکل نبیل کھوکھر، ایس ایچ او صدر بیرونی اعزاز عظیم ثاقب طیب سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔
عدالت نے اڈیالہ جیل میں سماعت کے موقع پر آئندہ 500 یارڈ کی جیل کی حدود کے اندر کسی ملزم کو گرفتار نہ کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے۔
گزشتہ روز، جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو اڈیالہ جیل سے گرفتار کیا گیا تھا۔
راجہ بشارت کی گفتگو
عدالت کے باہر گفتگو میں سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ ہمیں گزشتہ رات غیر قانونی گرفتار کیا گیا اور گرفتاری کے بعد ساڑھے 4 گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا، ہم نے کہا پشاور ہائی کورٹ کی ضمانتیں ہیں لیکن تسلیم نہیں کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے جیل کے اندر دوران پیشی گرفتاریاں غیر قانونی قرار دے دیں، مقدمہ سماعت کے لیے اڈیالہ جیل ایریا باقاعدہ عدالت ڈکلیئر ہے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی گفتگو
عمر ایوب نے کہا کہ ہمیں پولیس لائنز میں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا، میرے پاس یہ پشاور ہائی کورٹ کا آمنہ بیل آرڈر موجود ہے۔ عدالت نے پولیس سے پوچھا کہ آپ نے کس طریقے یا قانون کے تحت عمر ایوب اور راجہ بشارت کو گرفتار کیا لیکن ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا تو لہٰذا عدالت نے ہماری ضمانت منظور کر دی اور رہا کرنے کا حکم دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں شہباز شریف، مریم نواز، آئی جی پنجاب، وزیر داخلہ محسن نقوی اور ڈی پی او اٹک کو اس کا ذمہ دار سمجھتا ہوں۔
بابر اعوان کی گفتگو
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ یہ پنجاب پولیس کی پاکستان کے لوگوں کے ساتھ جنگ ہے، یہ جنگ امن و سکون نہیں رہنے دے گی، اس حالت میں ملک کیسے چل سکتا اور ملک میں امن کیسے ہو سکتا، چند مافیا کے علاؤہ ملک سب کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی مائنس نہیں ہوگا کیونکہ عمران خان لوگوں کے دلوں سے نہیں نکل سکتا، امن قائم رکھنے اور عدالت کا احترام ہمارا فرض ہے، پوری قوم کو جنگ کے لیے مت للکارا جائے۔
انسداد دہشتگری عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ محمد فیصل ملک نے کہا کہ کل پی ٹی آئی رہنما جی ایچ کیو کے ٹرائل کے لیے اڈیالہ جیل گئے تھے، یہ ضمانتوں پر تھے پھر بھی ان کو گرفتار کیا گیا، یہ پولیس کے اوچھے ہتھکنڈے ہیں ان کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
ایڈووکیٹ محمد فیصل ملک نے کہا کہ ان کو بتایا گیا کہ ان کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے، سارا دن ٹرائل بھگتنے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا، ہمیں عدالت سے ریلیف ملنے کا امکان کم ہے مگر قانون کے مطابق ہمیں ریلیف ملنا چاہیے۔