اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے، قافلہ کٹی پہاڑی سے رکاوٹیں توڑ کر ڈی چوک کی طرف رواں دواں ہے۔
کٹی پہاڑی پر موجود پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا جبکہ کارکنوں نے پولیس اہلکاروں سے شیلز اور گن بھی لے لیں، علی امین گنڈا پور نے پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو چھڑوایا۔
قبل ازیں، غازی بروتھا پل پر پولیس کی جانب سے قافلے پر بدترین شیلنگ کی گئی۔ ہزارہ انٹر چینج پر عمر ایوب کے قافلے نے پنجاب پولیس کو پیچھے دھکیلا جس کے بعد علی امین ہزارہ ڈویژن کے قافلے کو پنجاب پولیس کے حصار سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔
ہزارہ ڈویژن کے قافلے کے مرکزی قافلے میں شامل ہونے کے بعد 2 کلو میٹر تک گاڑیاں موجود ہیں۔
ہزارہ موٹر وے پر پی ٹی آئی نے پولیس کو پسپا کر دیا، شدید پتھراؤ اور جھڑپوں میں متعدد پولیس اہلکار زخمی جبکہ دو شدید زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ڈی ایس پی پیڑولنگ راولپنڈی چوہدری ذوالفقار، ڈی ایس پی پیڑولنگ جہلم شاہد گیلانی اور اے ایس آئی اٹک تبسم بھی شدید زخمی ہوگئے۔ ڈی ایس پی چوہدری ذوالفقار کو کمر اور ٹانگوں پر شدید چوٹیں آئیں۔
پشاور کی جانب سے آنے والے علی امین گنڈاپور کے قافلے کے شرکاء اور ہزارہ کی جانب سے آنے والے قافلے کے شرکاء نے ایک ساتھ پولیس پر ہلا بولا، پولیس کے پسپا ہوتے ہی قافلے کے شرکاء نے اسلام آباد کی جانب پیش قدمی شروع کر دی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے یوٹیوبر اور سوشل میڈیا اکٹویسٹ کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے یہ کارکن ڈی چوک میں پولیس کی مکمل حکمت عملی سے لیڈر شپ کو آگاہ کر رہے تھے۔
اٹک
ضلع اٹک ہزارہ موٹروے پر مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں جاری ہیں، مظاہرین نے ہزارہ موٹروے پل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
مظاہرین پل پر رکھے کنٹینرز ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میانوالی
میانوالی سے آنے والا قافلہ سی پیک روٹ پر ڈھوک مسکین کے قریب موجود ہے، مظاہرین کو ہکلہ انٹرچینج پر شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
مظاہرین پولیس سے ٹکراؤ میں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے تاہم مظاہرین کی بڑی تعداد سی پیک روٹ مہلو گاؤں کے قریب موجود ہے۔ مظاہرین کی جانب سے پیش قدمی کی صورت میں پولیس ایکشن پھر ہوگا۔
عمر امین گنڈاپور گفتگو
میڈیا سے گفتگو میں عمر امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم کشتیاں جلا کر نکلے ہیں ہر صورت پر ڈی چوک پہنچ جائیں گے۔
اس وقت جنوبی اضلاع کے قافلے کی قیادت عمر امین گنڈاپور کر رہے ہیں۔ صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ پختون یار خان بھی ان کے ہمراہ ہیں۔
سی آئی اے سینٹر اسلام آباد سب جیل قرار
اسلام آباد انتظامیہ نے آئی نائن میں سی آئی اے کی بلڈنگ کو سب جیل قرار دے دیا ہے۔ چیف کمشنر اسلام آباد نے وزارت داخلہ کی منظوری سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سی آئی اے کی بلڈنگ کو آرٹیکل پریزنرز ایکٹ 1894 کے سیکشن3 کے تحت سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
موٹروے احتجاج
موٹروے پر احتجاج کے دوران 7 افراد زخمی ہوگئے جنہیں باچاخان میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا۔
ترجمان کے مطابق زخمیوں میں پنجاب پولیس کے اہلکار بھی شامل ہیں، تمام زخمیوں کو اسپتال کی جانب سے مفت علاج کی فراہمی جاری ہے۔
ڈائریکٹر ایمرجنسی ڈاکٹر رازق شاہ کے مطابق زخمیوں کو زیادہ تر چوٹیں سر پر لگی ہیں، پولیس اہلکار اور عام شہری اس وقت سرجیکل ایمرجنسی میں ہیں۔
شرکاء جلوس کی جانب سے مارچ میں خٹک ڈانس بھی کیا گیا۔
24 نومبر احتجاج
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کیلیے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے اسلام آباد کیلیے روانہ ہوئے۔ بلوچستان اور سندھ کے قافلے خیبرپختونخوا پہنچے اور ایک جگہ جمع ہوئے۔
وزیراعلیٰ نے صوابی میں کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں آنا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ساری طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے۔
وزیراعلیٰ کی زیر قیادت صوابی سے روانہ ہونے والا پی ٹی آئی کا بڑا قافلہ، پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تو اٹک پُل، چھچھ انٹرچینج اور غازی برتھا نہر پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ نے تھوڑی دیر کیلیے قافلے کو غازی مقام پررکنے کی ہدایت کی اور خطاب میں کہا کہ کارکنان تیاری کریں کیونکہ آگے مقابلہ کرنا ہے۔
خان کو لیے بغیر واپس نہیں آنا، بشریٰ بی بی
بشریٰ بی بی نے کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ ’آپ اپنی گاڑیوں میں بیٹھیں، ہمیں تیز جانا ہے اور خان کو لیے بغیر واپس نہیں آنا، اس طرح کرنے سے آپ لوگ تھک جائیں گے۔
ہری پور سے آنے والے قافلے کے شرکا اٹک پُل پر پہنچے تو پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی جس پر مظاہرین نے اطراف میں موجود گرین بیلٹ کو آگ لگائی تاکہ آنسو گیس کا اثر کم ہو سکے۔
بعد ازاں احتجاجی مظاہرین نے آنسو گیس چلانے والے ماہر پولیس ملازم کو موٹر سائیکل کی ٹکر مارکر زخمی کیا اور پھر اُسے تشدد کا نشانہ بنایا۔
پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کی حدود میں قافلے داخل ہونے کے بعد حکمت عملی تبدیل کی اور ٹیکسلا پہنچنے والے ہزارہ ڈویژن کے قافلوں کو بذریعہ جی ٹی روڈ واپس موٹروے برہان ریسٹ ایریا پر پہنچ کر علی امین گنڈاپور کے قافلے میں شامل ہونے کی ہدایت کردی۔
تحریک انصاف نے طے کیا ہے کہ کٹی پہاڑی کی رکاوٹ آج رات ہی عبور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
عمر ایوب قافلے کے ساتھ پنجاب کی حدود میں داخل
قبل ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب قافلے کی صورت میں ٹیکسلا پہنچے جہاں چیک پوسٹ پر پولیس کی قافلے پر شیلنگ کی۔ بعد ازاں پی ٹی آئی کارکنان کی پیش قدمی پر پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔
ہزارہ ہری پور سے سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب کی قیادت میں آنے والا بڑا قافلہ گانگو باہتڑ پر پولیس رکاوٹ کو عبور کرکے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگیا۔ جس میں کارکنان بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
ٹیکسلا سے تیمور مسعود کی قیادت میں پی ٹی آئی قافلہ بھی عمر ایوب کے قافلے میں شامل ہوگیا، گانگو باہتڑ کے مقام کو پار کرنے کے بعد عمر ایوب کے قافلے کا ٹیکسلا جی ٹی روڈ پر واقع کٹی پہاڑی مارگلہ کے مقام پولیس اور رینجرز سے آمنا سامنا ہوگا جبکہ انتظامیہ نے کٹی پہاڑی مارگلہ ٹیکسلا کے مقام کو کنٹینرز لگا کر بند کیا ہوا ہے۔
اس کے علاوہ کٹی پہاڑی مارگلہ، ٹیکسلا کے مقام پر اسلام آباد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری آنسو گیس شیلوں اور ربڑ بلٹ گنز و اینٹی رائیٹ آلات سے بھی لیس ہے۔
پتوکی سے اسلام آباد جانے والے تحریک انصاف کی ریلی کا ملتان روڈ پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا، جس پر پولیس نے شیلنگ جبکہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔