امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے طویل حریف جوبائیڈن کے درمیان وائٹ ہاؤس میں صدارتی انتخاب کے بعد پہلی مرتبہ ملاقات ہوئی جہاں دونوں رہنماؤں نے جنوری میں پرسکون انتقال اقتدار کا عہد کیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن اور نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اوول آفس میں ایک ساتھ بیٹھ گئے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ ہم پرعزم ہیں کہ ایسا ہی کریں گے جیسے ہم نے کہا ہے، پرامن انتقال اقتدار کے لیے اور آپ سے تعاون کے لیے جو ممکن اس کو یقینی بنائیں گے اور جس کی آپ کو ضرورت ہے، خوش آمدید، واپسی خوش آمدید۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سیاست مشکل ہے، کئی پہلوؤں سے ایک بہتر دنیا نہیں ہے لیکن آج ایک اچھی دنیا ہے اور انتقال اقتدار پر میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں جواتنی ہی پرامن ہوگی جتنی ہم کرسکتے ہیں اور میں جوبائیڈن کے کردار پر بھی بہت خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
نومنتخب صدر ٹرمپ 20 جنوری کو اپنا منصب سنبھال لیں گے۔
ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کے دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے دوران صحافیوں کے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ سخت سیکیورٹی میں وائٹ ہاؤس پہنچے اور جوبائیڈن نے سابق اور مستقبل کے صدر کا استقبال کیا اور خاتون اول جل بائیڈن نے بھی استقبال کیا۔
وائٹ ہاؤس نے بیان میں کہا کہ خاتون اول نے ٹرمپ کو ہاتھ لکھے ہوئے مبارک باد کا خط دیا جو ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے لیے تھا اور ان کی ٹیم نے اقتدار کی منتقلی میں تعاون کا عزم کیا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اور بائیڈن نے 2020 کے انتخاب میں بھی ایک دوسرے کے خلاف سخت بیان بازی کی تھی اور اس کے بعد بھی بیانات دیے جاتے رہے تھے۔
صدر جوبائیڈن 81 برس کی عمر میں اپنی مدت مکمل کرکے جا رہے ہیں جبکہ 78 سالہ ٹرمپ اپنی دوسری مدت پوری کریں گے تاہم بائیڈن ماضی میں ٹرمپ کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔
دوسری جانب ٹرمپ نے جوبائیڈن کو نالائق سے تعبیر کیا تھا اور 2020 کی انتخابی مہم کے دوران بائیڈن پر دھوکا دہی کے بے بنیاد الزامات عائد کیے تھے۔