راولپنڈی:پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو رہائی کے فوراً بعد گرفتار کرکے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کو عدالت میں پیش کردیا گیا، جہاں تھانہ ٹیکسلا پولیس نے 5 اکتوبر ہنگامہ آرائی کیس میں ان کا 2 ہفتوں کا جسمانی ریمانڈ مانگ لیا جب کہ وکلائے صفائی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے مقدمے کو جھوٹا قرار دیا اور عدالت سے استدعا کی کہ مقدمہ ڈسچارج کیا جائے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے فریقین دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جسے بعد میں جاری کردیا گیا۔ عدالت کے فیصلے کے مطابق اعظم سواتی کا 2 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔
واضح رہے کہ اعظم سواتی کے خلاف 5 اکتوبر کو ٹیکسلا میں ہنگامہ، توڑ پھوڑ، اور گھیراؤ جلاؤ کا مقدمہ درج ہے۔ عدالت نے پولیس کو 2 دن میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے جمعرات 7 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ اعظم سواتی کو آج جیل سے رہا ہوتے ہی دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔ انہیں گزشتہ مہینے احتجاج کے دوران اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں اٹک جیل منتقل کردیا گیا تھا اور گزشتہ روز اسلام آباد کی عدالتوں نے اعظم سواتی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
ظلم کی سیاہ رات ختم ہونے والی ہے، اعظم سواتی
عدالت میں پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ یہ سیاہ ظلم کی رات ختم ہونے والی ہے، ظلم ٹوٹے گا۔ آزادی کے لیے اپنی شہادت دینے کے لیے تیار ہوں۔ پاکستان کے چہرے کو مسخ کر دیا گیا ہے، یہ نظام ان شا اللہ بدلے گا۔ میرا لیڈر جیل میں ہے میں بھی جیل جانے سے نہیں ڈرتا۔ آصف زرداری،شہباز شریف اور نواز شریف قومی مجرم ہیں ۔ میرا لیڈر پاکستان کے لیے کھڑا ہے وہ پھر وزیر اعظم بنے گا۔ حکمرانوں نے ملک کی شناخت ختم کر دی ہے۔