اسلام آباد (26اکتوبر 2024) جسٹس یحییٰ آفریدی نے پاکستان کے 30ویں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا،صدر مملکت آصف علی زرداری نے ان سے عہدے کا حلف لیا،ایوان صدر میں منعقدہ حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف،آرمی چیف جنرل عاصم منیرسمیت سروسز چیفس ،چاروں صوبوں کے گورنرز و وزراءاعلیٰ ،سپریم کورٹ کے ججز سمیت وفاقی وزراءاور دیگر اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی ۔
سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ بھی تقریب حلف برداری میں شریک تھے۔حلف برداری کی تقریب کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔26 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان کیلئے نامزد کیا تھا۔
واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آ فریدی کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دی۔
صدر مملکت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے 3 سال کیلئے کی ہے۔ صدر پاکستان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے (3)، 177 اور 179 کے تحت کی۔جسٹس یحییٰ آفریدی 23جنوری 1965کو ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے والد عمر خان آفریدی پولیٹیکل ایجنٹ (پی اے) سابقہ ساوتھ وزیرستان ایجنسی (1968-1971) کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
عمر خان آفریدی نے فوج میں کمیشن حاصل کیا تھا اور بعد ازاں سول سروسز میں ٹرانسفر ہو گئے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی۔گورنمٹ کالج لاہور سے گریجویشن جبکہ پنجاب یونیورسٹی لاہورسے ایم اے معاشیات کی ڈگری حاصل کی۔کامن ویلتھ اسکالرشپ پر جیسس کالج کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے 1990 ء میں ہائیکورٹ کے وکیل کی حیثیت سے پریکٹس شروع کی اور 2004 ء میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طورپر وکالت کا آغاز کیا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے خیبر پختونخوا ہ کیلئے بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی خدمات بھی سرانجام دیں۔ 2010ء میں پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے، انہیں 15مارچ 2012 ء کو مستقل جج مقرر کر دیا گیا۔ 30 دسمبر 2016 ء کو جسٹس یحییٰ آفریدی نے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدہ کا حلف اٹھایا۔
28 جون 2018 ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے۔جسٹس یحییٰ آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بینچ لا کا حصہ بھی رہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 ء کی تین رکنی ججز کمیٹی میں شامل ہونے سے معذرت کر لی تھی۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 3 نومبر 2007ء کی ایمرجنسی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور بعد ازاں جب آرٹیکل 6 کے تحت بننے والی خصوصی عدالت جس میں پرویز مشرف کا مقدمہ چل رہا تھا انہیں اس تین رکنی بنچ کا سربراہ بنایا گیا تو پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ وہ پرویز مشرف کے اقدام کے خلاف درخواست گزار رہ چکے ہیں اس لئے وہ یہ مقدمہ نہیں سن سکتے، بعدازاں جسٹس یحییٰ آفریدی نے خود کو اس مقدمے سے الگ کر لیا تھا۔