تل ابیب: اسرائیلی فوج نے ایک کارروائی میں حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور ان سے برآمد ہونے والی اشیا کی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔
اسرائیلی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ کے جنوبی شہر رفح میں تل السلطان کے علاقے میں ایک عمارت کے ملبے سے یحییٰ السنوار کی لاش برآمد ہوگئی۔
لاش کے سر پر گہرا گھاؤ تھا اور جسم زخموں سے بھرا ہوا تھا۔ قریب ہی ایک پستول پڑا تھا جو 2018 یحییٰ السنوار نے ایک جھڑپ میں مارے گئے اسرائیلی فوج کے افسر سے چھینا تھا۔
علاوہ ازیں یحییٰ السنوار سے روزانہ پڑھے جانے والے اذکار کا کتابچہ، تسبیح، گھڑی، ٹافیاں، ٹیپ اور اخراجات کے لیے 1600 اسرائیلی شیکل (430 ڈالر) ملے تھے۔
ان چیزوں کے علاوہ یحییٰ السنوار سے ان کے زیر استعمال کلاشنکوف، دو میگزین، ہینڈ گرنیڈ رکھنے والی فوجی بیلٹ اور دیگر فوجی سامان بھی ملا تھا۔
یحییٰ السنوار کی لاش کے قریب سے 2017 میں میعاد ختم ہونے والا ایک پاسپورٹ بھی ملا ہے جو کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی میں بطور استاد کام کرنے والا ایک شخص کا ہے۔
یحییٰ السنوار کے شہادت کے وقت اکیلے ہونے سے اسرائیلی فوج کا یہ الزام جھوٹا ثابت ہوگیا کہ حماس کے سربراہ نے اپنی جان بچانے کے لیے یہودی یرغمالیوں یا فلسطینی پناہ گزینوں کو انسانی ڈھال بنایا ہوا ہے۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ یحییٰ السنوار نے اپنے آخری ایام خوراک اور محافظوں کے جھرمٹ کے بغیر اور بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گزینوں سے دور گزارے۔