0

اسرائیل کی مغربی کنارے پر 20 برسوں میں پہلی بار فائٹر جیٹ سے بمباری؛ 18 شہادتیں

تل ابیب: تمام بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسرائیلی فضائیہ کے ایف-16 لڑاکا طیاروں نے مغربی کنارے پر بموں کی بارش کردی جس میں معصوم بچے اور خاتوں بھی شہید ہوگئیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے مغربی کنارے میں طولکرم پناہ گزیں کیمپ میں واقع ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا۔ عمارت دیکھتے ہی دیکھتے ہی ملبے کا ڈھیر بن گئی۔

اسرائیلی فوج کے بے رحمانہ حملے میں دیگر عمارتوں اور انفرا اسٹریکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ پورا علاقہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ درد سے کراہتے زخمیوں اور خوف سے بلکتے خون میں تر بتر بچوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا۔

شہید ہونے والے 18 فلسطینیوں میں ایک ہی خاندان کے 4 افراد بھی شامل ہیں جن میں ایک خاتون ان کے دو بچے اور 2 بھائی شامل ہیں۔ حملے میں 10 سے زائد زخمی بھی ہوئے جن میں سے 3 کی حالت نازک ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے روایتی بیان میں کہا کہ یہ عمارت حماس کے ہیڈ کوارٹر کے طور پر استعمال ہوتی تھی جس میں عسکریت پسند اسلحہ سمیت موجود تھے اور حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

تاہم اسرائیلی فوج نے ان عسکریت پسندوں کے نام نہیں بتائے۔

فلسطین کی وزارت صحت نے اسرائیلی فوج کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں شہید اور زخمی ہونے والے عام شہری تھے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں جارحیت کے ساتھ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں بھی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں اب تک 695 فلسطینی شہید اور 5 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

مغربی کنارے میں شہید ہونے والے 695 فلسطینیوں میں دو درجن سے زائد یہودی آبادکاروں کے حملوں میں زندگی کی بازی ہارے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں