دبئی: متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ غزہ جنگ کے بعد فلسطین کی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے کسی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ عبداللہ بن زاید النہیان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات غزہ میں جنگ کے بعد فلسطینی ریاست قائم کیے بغیر کسی منصوبے کی حمایت کے لیے تیار نہیں ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے مئی میں غزہ جنگ کے بعد اپنے منصوبے کا اعلان کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ جب اس منصوبے پر عمل درآمد ہوگا تو فلسطینیوں کی فلاح ہوگی۔
نیتن یاہو کے منصوبے میں بندرگاہوں میں سرمایہ کاری، سولر توانائی، الیکٹرک کاروں کی پیداوار اور نئے دریافت ہونے والے غزہ گیس فیلڈز سے فوائد دیے جائیں گے اور یہ منصوبہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد سے 2035 تک تین مراحل پر مشتمل تھا۔
منصوبے میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں فلسطینیوں کو اسرائیلی قبضے میں منصوبے پر عمل کرنا ہوگا، جس کی سرپرستی متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، مصر، بحرین، اردن اور مراکش سمیت عرب اتحادی ممالک کریں گے۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ عبداللہ بن زاید النہیان نے جواب میں کہا تھا کہ اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے قانونی انتظامیہ کے عدم موجودگی یا اسی طرح کے اقدامات کے حوالے سے واضح ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ اس طرح کے غزہ منصوبے سے متعلق کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔
متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے بھی اس حوالے سے بیان جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات ایسی کسی بھی منصوبے کا حصہ بننے سے انکار کرے گا، جس کے تحت اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں رہنے کی اجازت ہو۔
مزید کہا گیا تھا کہ جب فلسطینی حکومت کا قیام ہوگا جو فلسطینی کے برادر عوام کی امیدوں اور خواہش کے مطابق ہو اور وہ آزاد اور مستحکم ہو، اسی طرح متحدہ عرب امارات کی حکومت مذکورہ حکومت کو ہر سطح پر تعاون کے لیے تیار ہوگی۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 41 ہزار 182 سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور 95 ہزر 280 کو زخمی کردیا گیا جبکہ حماس کے حملے میں مجموعی طور پر ایک ہزار 139 اسرائیلی مارے گئے تھے۔