اسلام آباد: سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے قانون سازی کے معاملے میں پراسراریت ختم کرنے کا مطالبہ، ملکی اور عوامی مفاد میں قانون سازی کرینگے، حکومت نے بھی اشارہ دے دیا۔
تفصیلا ت کے مطابق سینیٹ اجلاس یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قانون سازی کے لیے ہمیں یہاں بل پکڑا دیئے جاتے ہیں، پڑھے بغیر پاس کردیے جاتے، متعلقہ کمیٹیوں کو بل نہیں بھیجے جاتے،ہیجان برپا ہے کہ آئینی ترامیم لائی جارہی ہیں۔
حکومت نے قانون سازی کو خفیہ رکھ کر پہلے ہی متنازعہ بنا دیا ہے، بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جمہوری اقدار سے پیچھے ہٹ رہی ہے،پیپلز پارٹی بھٹو کے نظریہ سے ہٹ کر مفادات کی سیاست میں چلی گئی۔
حکومتی ارکان لوگوں کو توڑنے مروڑنے میں لگے ہوئے ہیں، اگر نمبرز ہوں تو کوئی بھی قانون سازی کرسکتے ہیں، اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عوام کو بے وقوف مت بنائیں،عوام کے مفاد خوشحالی کے لیے قانون سازی کی جائے۔
قائد ایوان اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ عوام کے مفاد کیلئے قانون سازی لارہے ہیں، جو چیزیں 18 ویں ترمیم میں اس وقت نہیں ہو سکی تھی اس کو ہم ابھی کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور جیسا کہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نمبرز ہوں گے تو ہی ہم یہ کر پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کا تصور نیا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو انصاف نہیں ملتا،مجھے وزیر قانون نے بتایا کہ گیارہ گیارہ سال پہلے پٹیشنز ڈالی ہوئی ہیں اور ان کی سماعت نہیں ہوئی۔ وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اس معاملہ پر ایک اپیل لگی ہوئی ہے،جو پارٹی لائن کراس کرے اس کیخلاف ریفرنس بھیجیں گے کہ اسکو نااہل کیا جائے۔
فاروق ایچ نائیک کا کہناتھا کہ سزا تب ملے گی جب کوئی جرم ہو،فلور کراسنگ پر اگروہ ووٹ شمارمیں ہی نہیں آتا تو سزا کس کے لیے ہے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ ایک عرصہ سے عدلیہ نے کھلم کھلا آئین کے خلاف جا کر ایک پارٹی کی حمایت کی اور اس کے لیے آئین کو نئے سرے سے لکھا گیا،انہوں نے کہامیں امید کرتاہوں مسلم لیگ ن اس قانون سازی کے بعد عوامی خدمت کی اور بھی قانون سازی کرے گی۔
سینٹ میں حکومتی رکن سرمد علی نے کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی پر شور شرابہ کیا،چیٔرمین سینٹ نے مؤقف اپنایا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت کورم کی نشاندہی نہ کرتی،اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی ہونی چاہیے تھی۔ بعد ازاں اجلاس آج سہ پہر چاربجے تک ملتوی کردیا گیا ۔