کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے صوبے کے آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے سے متعلق درخواست پر آثار قدیمہ، درگاہوں کی زمینوں کے نقشے اور حد بندی کرنے اور کمیٹی کو 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سندھ کے آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ کے تاریخی مقامات، درگاہوں کی زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں۔
حکام محکمہ اوقاف نے بتایا کہ عدالتی حکم پر محکمہ اوقاف کی ویب سائٹ بنائی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اینڈونمنٹ فنڈ بنانے کا حکم دیا تھا اس کا کیا ہوا؟ آپ درگاہوں میں جمع ہوئے پیسے ٹریژری میں کیوں جمع کراتے ہیں۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنا اکاؤنٹ کیوں نہیں بناتے؟ یہ پیسے ٹرسٹ کے ہیں، آپ لوگوں سے دھوکا کر رہے ہیں اس پر تو مقدمہ ہونا چاہیے جن لوگوں نے آپ کو زمین دی آپ ان کے ساتھ دھوکا کر رہے ہیں بتایا جائے درگاہوں، تاریخی مقامات کی زمینوں کی کیا صورتحال ہے؟ 4 ہزار ایکڑ زمین لواری شریف کی تھی جو مزارات و درگاہوں میں متولی ہیں کیا ان کو تنخواہیں دیتے ہیں؟
حکام محکمہ اوقاف نے کہا کہ ہمارے پاس متولی نہیں ہیں جہاں اوقاف نے کنٹرول کیا ہے وہاں متولی نہیں ہوتے۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے حکام سے استفسار کیا زکوات کتنی ملتی ہے ضرورت مند لوگوں کو۔ حکام محکمہ اوقاف نے کہا کہ ضرورت مند کو ایک ہزار زکوۃ دیتے ہیں۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ زکوٰۃ دینے کیلئے ایک چیئرمین بھی ہوگا اس کے پاس گاڑی ہوگی اس کا ملازم بھی ہوگا۔
جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے کہ جس کو ضرورت ہے اس کو صرف ایک ہزار دیتے ہیں جو کچھ نہیں کرتا ان کی تنخواہ 2 لاکھ ہے؟ آپ کتنے اضلاع میں زکوۃ کمیٹیوں کے چیئرمین کو تنخواہیں دیتے ہیں،یہی پیسہ بینظیر انکم پروگرام کی طرح بھی لوگوں کو دیا جاسکتا ہے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ جوتے رکھے جاتے ہیں درگاہوں میں ان کا ٹھیکہ کس کو دیتے ہیں؟ آپ جوتے رکھنے کا ٹھیکہ کیوں دیتے ہیں؟ زائرین سے بلاوجہ جوتے رکھنے پر پیسے وصول کرتے ہیں جوتے اور بغیر جوتوں کا کیا تصور ہے۔
اوقاف حکام نے بتایا کہ لوگوں کا اپنا عقیدہ ہے جو جوتے پہنے یا نہ پہنے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس میں کہا کہ جہاں مزارات ہیں وہاں تو ٹھیک جہاں گھومنے کی جگہ وہاں جوتے تو نہیں اتارے جائیں لوگوں کے، بغیر جوتوں کی سخت گرمی میں کون آئے گا گھومنے؟
جسٹس امجد سہتو نے محکمہ ثقافت حکام سے استفسار کیا کہ کارونجھر پہاڑ کو ہیریٹیج ڈکلیئر کرنے کا نوٹی فکیشن کیوں نہیں نکالا؟
محکمہ کلچر حکام نے بتایا کہ آج سمری اعلیٰ حکام کو بھیج دیں گے۔
عدالت نے آثار قدیمہ، درگاہوں کی زمینوں کے نقشے اور حد بندی کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کمیٹی کو 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ عدالت نے 4 ہفتوں کے لیئے سماعت ملتوی کردی۔