0

اہم آئینی ترامیم کیلیے ’فضل الرحمان بھی راضی‘، حکومت کا نمبرز پورے ہونے کا دعوی

اسلام آباد: حکومت نے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے اہم آئینی ترامیم کی حمایت اور نمبرز پورے حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

صدر مملکت اور وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اہم آئینی ترامیم کے معاملے پر اتحادی جماعتوں کو عشائیہ دیا گیا، جس میں ترامیم کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کرنے پر اتفاق ہوا۔

وزیراعظم کی جانب سے اتحادی جماعتوں کے اراکین کو عشائیہ دیا گیا، جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری، بلاول بھٹو، خالد مقبول صدیقی، ایمل ولی خان سمیت دیگر اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں اور مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کو آئینی ترامیم کے حوالے سے اعتماد میں لیا جبکہ عشائیے میں ترامیم کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے رواں اجلاس میں ترامیم پیش کرنے پر اتفاق بھی ہوا۔

وزیراعظم نے ن لیگ سمیت تمام ارکان کو آسلام آباد میں نوجود رہنے کی ہدایت کی جبکہ ارکان سے خطاب میں کہا کہا جو کچھ پی ٹی آئی کے جلسہ میں ہوا انتہائی افسوس ناک ہے۔

شرکا نے مؤقف اختیار کیا کہ مولانا فضل الرحمان اور اراکین کی جانب سے آئینی ترامیم کی حمایت کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے آئینی ترامیم کی منظوری کے لیے اپنے نمبر پورے کرلیے اور اُسے 224 ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔

وزیراعظم نے حکومتی امور میں تعاون پر اتحادی جماعتوں کے پارلیمنٹیرینز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ماہ اگست میں مہنگائی کی شرح کا 9.6 فیصد پر آنا معیشت میں بہتری کے حوالے سے حکومتی اقدامات کا عکاس ہے، معاشی ماہرین کی جانب سے ستمبر کے مہینے میں افراط زر کی شرح میں مزید کمی کی پیشگوئی قوم کیلئے خوشخبری سے کم نہیں ہے، 2018 میں بھی افراط زر کی شرح کو سنگل ڈیجیٹ پر چھوڑ کر گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں جس کے فضل کے طفیل ملک وقوم کے لئے بتدریج بہتری کے آثار پیدا ہورہے ہیں، ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کی جو جدوجہد ہم نے اپریل2022 میں شروع کی تھی، اللہ تعالی کے فضل وکرم سے وہ نہ صرف کامیابی سے ہم کنار ہوئی بلکہ اس کے نتیجے میں مہنگائی میں کمی کی ابتدا بھی ہوئی، ہم نے اپنی سیاست کی قربانی دے کر ملکی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، معاشی ٹیم کی شبانہ روز محنت کی بدولت نہ صرف معیشت مستحکم ہوئی بلکہ ترقی کی جانب گامزن ہے۔

شہبا شریف نے کہا کہ خادمِ پاکستان کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد عوام سے عہد کیا تھا کہ انکی پریشانیوں کو کم کر کے ہی دم لیں گے، حکومتی معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج عوام کی خوشحالی کی صورت عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، عام آدمی کی زندگی کو آسان اور اسکی معاشی خوشحالی کے بغیر پاکستان کی ترقی کے ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے ؛ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی مکمل ڈیجیٹائز یشن کا آغاز اس حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں کے حوالے سے غریب اور کم آمدنی والے طبقات کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، حکومتی حجم کم کرنے اور خرچے میں کمی کے حوالے سے رائٹ سائزنگ اور ڈاؤن سائیزنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے، ملک کو سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو معاشی مشکلات سی نکالنے کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے، کل ایک سیاسی جماعت کے جلسے میں انتہائی نازیبا زبان استعمال کی گئی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کی قیادت میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا لیکن بدقسمتی سے اس نے دوبارہ سر اٹھایا ہے؛ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پر عزم ہیں۔

اعلامیے کے مطابق اتحادی جماعتوں کے پارلیمنٹیرینز نے حالیہ معاشی استحکام پر وزیراعظم کی کوششوں کو سراہا اور وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار بھی کیا۔

ملک کو چلینجز سے نکالنے کیلیے سیاسی اتحاد کی ضرورت ہے، صدر مملکت

قبل ازیں صدر مملکت آصف علی زرداری نے مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا، جس میں شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہنا تھا کہ ملک کو نقصان پہنچانے والی محاذ آرائی کی سیاست کے خلاف ہیں، ملک کو سیاسی، اقتصادی اور سیکیورٹی چیلنجز سے نکالنے کیلئے سیاسی اتحاد کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے ایوانِ صدر میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان ِپارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں چیئرمین سینیٹ ، گورنر پنجاب اور خیبرپختونخوا ، وزیراعلیٰ بلوچستان شریک ہوئے۔

عشائیے میں اے این پی کے صدر و سینیٹر ایمل ولی خان ، وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین ، سابق نگران وزیراعظم و سینیٹر انوار الحق کاکڑ، صدر استحکام پاکستان پارٹی عبد العلیم خان سمیت ملکی اعلیٰ سیاسی قیادت نے شرکت کی۔

صدر ِمملکت نے پارلیمانی جمہوریت مزید مضبوط کرنے ، سیاسی استحکام فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک کو سیاسی، اقتصادی اور سیکیورٹی چیلنجز سے نکالنے کیلئے سیاسی اتحاد کی ضرورت ہے۔ صدر ِمملکت نے رواداری اور باہمی احترام فروغ دینے، جمہوری ادارے مضبوط بنانے پر زوردیتے ہوئے کہا کہ خدمات کی فراہمی بہتر بنانے، معاشی خوشحالی کیلئے سیاسی، معاشی اور گورننس اصلاحات ناگزیر ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ عوامی فلاح کیلئے گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر پرعزم طریقے سے کام کرنا ہوگا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ملک کو نقصان پہنچانے والی محاذ آرائی کی سیاست کے خلاف ہیں، اس موقع پر سیاسی جماعتوں کے ارکان ِپارلیمنٹ نے استحکام ، عوامی ریلیف کیلئے مختلف تجاویز دیں اراکین نے قومی مسائل پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں صدر مملکت کی سیاسی دانشمندی اور وژن کو بھی سراہا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں