راجستھان: ایک بھارتی شخص جسے سرکاری ادارے نے غلطی سے مردہ قرار دے دیا تھا، اس نے محض اس لیے جرم کی واردات انجام دی کیونکہ وہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ وہ زندہ ہے۔
راجستھان کے متھورا گاؤں سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ بابورام طویل عرصے سے حکام کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ ان کے نام پر موت کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بعد بھی زندہ ہیں۔
بابورام نے سرکار کی غلطی کو درست کرنے کی کوشش میں اپنے گاؤں کے بزرگوں اور ریاستی حکام سے اپیل کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس بات کو دیکھتے ہوئے بابورام نے ایک انتہائی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
اس خوف سے کہ ان کی “موت” کے بعد حکومت ان کی تمام جائیدادیں ضبط کر لے گی، بابورام اس نتیجے پر پہنچے کہ سنگین جرم کا ارتکاب کرنے سے ہی اس مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروائی جاسکتی ہے۔
لہٰذا انہوں نے چاقو اور پیٹرول کی بوتل پکڑی اور ایک مقامی اسکول میں دہشت پھیلانا شروع کر دی۔
مقامی چولی بیرا دھرنا اسکول میں داخل ہونے کے بعد بابورام نے دو اساتذہ، قائم مقام ہیڈ ماسٹر ہردیال اور استاد سریش کمار کے ساتھ ایک بچے کے والدین کو بھی شدید زخمی کردیا۔
پولیس کی ایک رپورٹ کے مطابق بابورام نے کئی طلباء اور اساتذہ کو یرغمال بھی بنا لیا جب تک کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسے گرفتار نہیں کر لیا۔