انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی پر ایک غار میں سائنس دانوں نے دیوار پر بنی پینٹنگ دریافت کیی ہے جس میں تین انسانوں کو جنگلی خنزیر کے ساتھ کھڑے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ دنیا کی سب سے قدیم غار کی پینٹنگ ہے جو کم از کم 51,200 سال پرانی ہے۔
محققین نے ایک نئے سائنسی طریقہ کا استعمال کرتے ہوئے نئی دریافت ہونے والی پینٹنگ کی عمر کا تعین کیا جس میں انہوں نے لیزر کا استعمال کرتے ہوئے کیلشیم کاربونیٹ نامی کرسٹل کی ایک قسم کا جارئزہ لیا جو پینٹنگ کے اوپر قدرتی طور پر جمع ہوجاتی ہے۔
پینٹنگ میں 36 انچ بائی 15 انچ کا خنزیر دکھایا گیا ہے جو تین انسانوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ پینٹنگ گہرے سرخ رنگ سے بنائی گئی ہے۔ غار میں خنزیروں کی دیگر تصاویر بھی ہیں۔
محققین نے پینٹنگ کو ایک بیانیہ منظر سے تعبیر کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ آرٹ میں کہانی سنانے کا سب سے قدیم ترین ثبوت ہے۔