دوشنبے: تاجکستان میں حجاب پہننے پر پابندی کا قانون منظور کرلیا گیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 98 فیصد مسلم آبادی پر مشتمل وسطی ایشیائی ملک تاجکستان میں حجاب پہہنے پر پابندی کا قانون منظور کرلیا گیا جس کے تحت بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
نئی قانون سازی کے تحت حجاب یا دیگر ممنوعہ مذہبی لباس پہننے والے افراد کو 7,920 سومونیس (تقریباً 700 ڈالر) تک کا بھاری جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
وہ کمپنیاں جو اپنے ملازمین کو ممنوعہ لباس پہننے کی اجازت دیتی ہیں انہیں 39,500 سومونیس (3,500 ڈالر) جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خلاف ورزی کے مرتکب سرکاری اہلکاروں اور مذہبی رہنماؤں کو 54,000-57,600 سومونیس (4,800 سے 5,100 ڈالر) کے سخت جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
واضح رہے کہ تاجکستان میں کئی برسوں سے حجاب پر غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی تاہم اسکے باوجود یہاں حالیہ برسوں میں اسلامی لباس پہننے کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے جسے حکام شدت پسندی اور ملک کی ثقافتی شناخت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں۔
حکومت متبادل کے طور پر روایتی تاجک قومی لباس کو فروغ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ مارچ میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے حجاب کو “غیر ملکی لباس” کہا تھا۔
تاجکستان میں 2007 کے بعد سے طالبات کے لیے حجاب پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جسے اب تمام سرکاری اداروں تک پھیلا دیا گیا ہے۔
حکام نے مردوں کو لمبی داڑھی رکھنے کی بھی حوصلہ شکنی کی ہے، گزشتہ ایک دہائی کے دوران پولیس کی جانب سے زبردستی ہزاروں داڑھیاں منڈوانے کی اطلاعات ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے تاجکستان کے حجاب پر پابندی کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے۔