0

سلیکشن کمیٹی کو تحلیل کرنے کی بازگشت سنائی دینے لگی

کراچی: آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی غیرمعیاری کارکردگی کے بعد سلیکشن کمیٹی کو تحلیل کرنے کی بازگشت بھی سنائی دینے لگی،موجودہ کمیٹی میں 9 ارکان موجود ہیں،نئی میں کم افراد کو رکھا جائے گا، وائٹ بال میں قیادت بابر اعظم کی جگہ محمد رضوان کو سونپنے پر ابتدائی بات چیت ہو گئی مگر فی الحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

سینٹرل کنٹریکٹ کو فٹنس اورکارکردگی سے مشروط کیا جائے گا، بڑے نام نچلی کیٹیگری کا حصہ بن سکیں گے، لیگز کیلیے 2 سے زائد این او سی کسی صورت نہیں ملیں گے، ڈومیسٹک کرکٹ کو مزید بہتر بنانے اور نئے ٹیلنٹ کی تلاش کیلیے بھی اقدامات ہوں گے، عید کی تعطیلات کے بعد کئی اہم فیصلے متوقع ہیں، بابر اعظم کو بھی ملاقات کیلیے بلوایا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کی مجموعی پرفارمنس انتہائی مایوس کن رہی، امریکا کیخلاف اپ سیٹ شکست اور بھارت سے جیتا ہوا میچ ہارنے کے بعد اسے پہلے راؤنڈ تک محدود رہنا پڑا،ٹورنامنٹ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا، اس کے بعد سے تنقید کا طوفان آگیا، عام شائقین، میڈیا اور سابق کرکٹرز نے کھلاڑیوں اور آفیشلز کی جانب توپوں کا رخ کیا ہوا ہے، پی سی بی کو بھی توقع نہ تھی کہ گرین شرٹس اس انداز میں ہتھیار ڈال دیں گے۔

اب مستقبل میں کارکردگی کا معیار بہتر بنانے کیلیے مختلف تبدیلیوں پر غور جاری ہے، موجودہ اسکواڈ کے کم از کم 6 کھلاڑی اگلی سیریز کے دوران ایکشن میں دکھائی نہیں دیں گے، بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ میچز میں کئی بڑے نام شامل نہیں ہوں گے، انھیں ’’آرام‘‘ کے نام پر باہر کیا جائے گا، پی سی بی حکام سلیکشن کمیٹی کے کام سے بھی خوش نہیں ہیں، اس وقت کمیٹی میں 9 ارکان عبدالرزاق، اسد شفیق، محمد یوسف، وہاب ریاض، کپتان بابر اعظم، ہیڈ کوچ گیری کرسٹن، بلال افضل، حسن چیمہ اور عثمان واہلہ (سیکریٹری) شامل ہیں۔

ان کا سربراہ کوئی بھی نہیں ہے، حکام کا خیال ہے کہ بڑی کمیٹی کا تجربہ ناکام ثابت ہوا لہذا اب کم ارکان کو شامل کیا جائے گا،موجودہ سلیکٹرز کو گھر بھیجنے کا امکان ہے، بابر اعظم کی کپتانی بھی محفوظ نہیں، ابتدائی بات چیت میں ان کی جگہ وائٹ بال میں محمد رضوان کو ذمہ داری سونپنے کے آپشن پر بھی غور ہوا،البتہ ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، ٹیسٹ میں پہلے ہی کپتان شان مسعود ہیں، سینٹرل کنٹریکٹ کو بھی فٹنس اورکارکردگی سے مشروط کیا جا رہا ہے، اب بڑے ناموں کو نہیں بلکہ پرفارمنس کو ترجیح دی جائے گی۔

اگر کوئی اسٹار کرکٹر بھی اچھا کھیل پیش نہ کر سکے گا تو اسے نچلے درجوں میں رکھنا ممکن ہوگا، اسی طرح کوئی نوجوان عمدہ پرفارم کر کے اے کیٹیگری میں بھی شامل ہو سکے گا، حالیہ سینٹرل کنٹریکٹ میں بعض کھلاڑیوں نے پی سی بی پر دباؤ ڈال کر شرائط منوائیں تھی البتہ موجودہ چیئرمین محسن نقوی کے ساتھ ایسا کرنا ممکن نہیں ہوگا، پلیئرز کی مالی مراعات کا بھی ازسرنو جائزہ لیا جائے گا، لیگز کیلیے 2 سے زائد این او سی کسی صورت نہیں مل سکیں گے، ڈومیسٹک کرکٹ کو مزید بہتر بنانے اور نئے ٹیلنٹ کی تلاش کیلیے بھی اقدامات ہوں گے۔

چیئرمین پی سی بی کی اپنے ساتھیوں سے مشاورت جاری رہے گی، عید کی تعطیلات کے بعد کئی اہم فیصلے متوقع ہیں، بابر اعظم کو بھی ملاقات کیلیے بلوایا جائے گا، ان سے ورلڈ کپ میں ٹیم کی غیرمعیاری کارکردگی کے اسباب جاننے کی کوشش ہوگی،فٹنس کا معیار جانچنے میں سختی کے بعد ان فٹ کرکٹرز کی کسی بھی طرح سے اسکواڈ میں واپسی کا راستہ مکمل طور پر بند ہو جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں