0

خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے آرٹیکل چھ کا بڑا ذکر کیا، پی ٹی آئی کی کابینہ نے میرے خلاف آرٹیکل چھ لگانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر آرٹیکل چھ لگانے کی حمایت کرنا ہوں، ایوب خان کو قبر سے نکال کر آرٹیکل لگانا چاہیے اور اس کا آغاز جعلی فیلڈ مارشل سے ہونا چاہیے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ عدم اعتماد کے وقت آئین کو ختم کیا گیا پھر اس پر آرٹیکل چھ لگانا چاہیے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حلف کی بات کی گئی تو سب سے پہلے اس کی خلاف ورزی ایوب خان نے کی اور جمہوری حکومت کا تختہ الٹا، شاخسانے اور افراتفری کی جڑ ایوب خان ہے، اس لیے آج آرٹیکل 6 لگائیں اور لاش کو قبر سے نکال کر پھانسی چڑھائیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ابھی تو ابتدا ہوئی ہے ،ابھی تو پوری رات باقی ہے، آغاز پر ہی اپوزیشن کو مرچیں لگ رہی ہیں، اہوب خان نے قرآن اور سبز ہلالی پرچم پر حلف لی اور خلاف ورزیاں کیں اور ملک میں پہلا مارشلا لگایا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ 1958 سے 2022 تک تمام معاملات ضرور آرٹیکل 6 لگنا چاہئے۔ خواجہ آصف کے ریمارکس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی۔

اسپیکر اسمبلی نے اپوزیشن اراکین کی نعرے بازی پر کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر پر حکومتی ارکان خاموش رہے لہذا اب اپوزیشن اراکین بھی خاموشی سے تقریر سنیں۔ انہوں نے کہا کہ عامر ڈوگر صاحب بزنس ایڈوائزری میں طے ہوا تھا کہ اجلاس اچھی طرح چلائیں گے۔

ایاز صادق نے کہا کہ اگر احتجاج جاری رہا تو اجلاس دو دن کے لئے ملتوی کردوں گا، پھر ایک دن اجلاس کی کارروائی چلا کر صدارتی خطاب پر بحث ختم کردوں گا، اب میں پوائنٹ آف آرڈر مائیک نہیں دوں گا اور خواجہ آصف کے پاس ہی مائیک رہے گا۔

اسپیکر نے اپوزیشن اراکین کی دھمکی پر کہا کہ ہاؤس اسی طرح چلے گا اور میں اسے چلا کر دکھاؤں گا، پہلے اپوزیشن لیڈر کو مائیک دیا اب خواجہ آصف کو بولنے دیں، اراکین باری باری بات کریں اور اسمبلی کا نظم و ضبط برقرار رکھیں۔

ایاز صادق نے کہا کہ ’عمر ایوب یہ ہاؤس کیسے نہیں چلے گا، میں آپ کو چلا کے دکھاؤں گا، میں سپریم کورٹ، افواج پاکستان سمیت کسی بھی ادارے کو بدنام کرنے نہیں دوں گا، اگر آپ سمجھتے ہیں دباؤ میں آؤں گا ایسے نہیں ہوگا اور اپوزیشن کی دھمکی یا زبردستی میں نہیں آؤں گا‘۔

اسپیکر اسمبلی نے ہدایت کی کہ ایوان کی کارروائی کے دوران اپوزیشن لیڈر نے اداروں کے حوالے سے جو نامناسب الفاظ کہیے انہیں حذف کردیا جائے۔

اس دوران خواجہ آصف اور اپوزیشن اراکین کی شدید تلخ کلامی ہوئی جس پر علی محمد خان اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش کی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہاں پر لوگ آکے نعرے لگاتے ہیں، جناب اسپیکر ایوان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری آپکی ہے، یہاں پہ ہر جگہ چھ چھ بندے کھڑے ہیں سیکیورٹی کہاں ہے ، صرف کرسی پہ بیٹھنا نہیں ایوان کو چلانا بھی آپ کو فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسد قیصر کہتے ہیں اپنے باپ سے معافی نہیں مانگتا، ہم تو اپنے باپ سے سو دفعہ معافی مانگنے کو تیار ہیں۔ یہ وہ پارٹی ہے کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں جبکہ ہمیں پاکستان اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ میرے ساتھ ملاقات کرنے پر انہوں نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکال دیا اور آج تک یہ فیصلہ نہ کرسکے کہ چیئرمین پی اے سی کون ہوگا، معلوم نہیں ان کا لیڈر کون ہے یا پھر یہ سارے ہی لیڈر ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’آج اپوزیشن کو ماضی دکھایا تو کتنی تکلیف ہورہی ہے، ان کا وزیراعظم بنا تو پھر اُس نے توشہ خانہ کا کاروبار کیا، اتنا بڑا اچکا اور چور کبھی ملک کا وزیراعظم نہیں بنا تھا، جو کہتا تھا کہ آرمی چیف کے خلاف بات کرنے والا شخص غدار ہے جبکہ عمران خان دس سال خاکی وردی والوں کی گود میں بیٹھا رہا، باجوہ اور فیض یہاں ہر بریفنگ دیتے تھے اور عمران خان نہیں ہوتے تھے‘۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس سے فون جاتا تھا ہمارا کورم پورا کرا دو، اس ایوان کے ساتھ انہوں نے جو کچھ کیا دس نسلیں بھی معافی مانگ لیں تو کفارہ نہیں ہوسکتا، جب آئین توڑا گیا تو اس کی معافی مانگیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اسد قیصر نے کہا کہ ہم ان سے معافی مانگیں مگر ہم کیوں اُن سے معافی مانگیں جنہوں نے شہیدوں کے مجسمے توڑے اور فوج پر حملے کیے، میں مر جاؤں گا ان سے معافی نہیں مانگوں گا، کل تک آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ کا دم بھرنے والے آج ان ہی کے بارے میں بیانات دے رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جنرل باجوہ نے عمران خان کو جتایا تھا اور وہ عمران خان کے داعی تھے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ان کا لیڈر عمران خان جیب کترا ہے جو لوگوں کے دیے گئے زکوۃ کے 7 ملین ڈالر ہڑپ کر گیا، آج ان کا وکیل بھی عدالت میں نہیں آتا۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ گوہر ایوب کا لیڈر میاں نواز شریف تھا، وہ ایک قابل احترام آدمی تھا آج بھی ان کی عزت کرتا ہوں۔

وزیر دفاع کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے مسلسل احتجاج کیا اور گو خواجہ آصف گو کے نعرے لگاتے رہے، اسپیکر نے تقریر ختم ہونے کے بعد ومی اسمبلی اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں