0

9مئی سے NO مئی تک

عمران خان نے جب سیاست میں قدم رکھا تو وہ ایک سیدھا سادہ کم گو اور ایماندار انسان تھا۔ اس نے “ایاک نعبد وایاک نستعین” کا نعرہ لگایا اور کرپشن کے خلاف کھڑا ہو گیا۔ اس نے کہا پاکستان بے شمار خوبیوں کا مالک ہے لیکن اس کے باوجود یہاں کا ہر ادارہ کرپشن کا شکار ہے ۔

خان کہا کرتا تھا کہ ہر انسان برابر ہے ہر انسان کو صحت کے ساتھ ساتھ ہر بنیادی سہولیات یکساں میسر ہونی چاہیے- اس نے سب سے پہلے اوورسیز پاکستانیوں کو پیار کی نظر سے دیکھا وہ کبھی تشدد کی سیاست کا روادار نہیں رہا- دراصل اس نے اپنی حکمت عملی سے نون لیگ اور پی پی کی نورا کشتی ختم کی اس نے وقت کے سیاسی فرعون کو عبرت کا نشان بنا دیا – وہ پاکستان کا ایسا ہیرو ہے جس کا عروج کسی دور میں زوال پذیر نہیں ہوا- ہم پاکستان اور پاکستان سے باہر ایسے سینکڑوں افراد کو جانتے ہیں جن کے اقتدار کا سورج ایک وقت کے بعد ڈھلتا نظر ایا! قدرت نے اس بندہ خدا کو کمال کرشماتی شخصیت سے نوازا ہے جس کے عروج کا سورج آج بھی روشن ہے- اس دور میں ہر سیاسی جماعت کا ایک ملیٹنٹ گروپ نظر آیا جس نے ہمیشہ ملکی ترقی میں رخنہ ڈالا – یونیورسٹیز میں سٹوڈنٹس ونگز کو شدت پسندی پر اکسایا جاتا- 2007 میں عمران خان کو پنجاب یونیورسٹی سے زبردستی اٹھا لیا گیا- اسی دور میں انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن کا قیام بھی منظر عام پر آیا-

2008 میں اس نے کرپشن کے خلاف کھڑے ہو کر الیکشن کا بائیکاٹ کیا تاہم نورا کشتی کے ماہر اقتدار کے بھوکے ایک دفعہ پھر ایوان کے دروازوں تک پہنچ گئے- 31 اکتوبر 2011 کو منٹو پارک میں پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کیا جس میں تمام سیاسی پنڈتوں کو فرت حیرت میں ڈال دیا- ایک بظاہر ممی ڈیڈی لیکن پاکستانیت کے جذبے سے سرشار کراؤڈ نے تاریخی جلسہ کر کے سب کو حیرت و پریشانی میں مبتلا کر دیا- اس نے 2012 میں ڈرون حملوں کے خلاف ساری دنیا کے جرنلسٹ کو وزیرستان میں اکٹھا کیا- یہ اس دور کی بات ہے جب وہاں جانے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا- یہ سب کچھ اس نے امن کے لیے کیا- تب لوگ اسے طالبان خان کہتے تھے- 2013 کے الیکشن میں اس نے کمال کامیابی حاصل کی اور پی ٹی آئی کو پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کی صف میں کھڑا کر دیا-

2013 اور 14 کے 126 دنوں کے دھرنے میں پرامن احتجاج کیا- یہ احتجاجی دھرنا اصل میں انتہابی دھاندلی کے خلاف تھا جس میں ایک گملہ تک نہ ٹوٹا- اور یہ دھرنا اس نے سیاسی امن کے لیے کیا- 2018 میں اسے اقتدار ملا اس نے وہ کام کرنے شروع کیے جو پہلے کبھی دیکھے نہیں گئے اس نے غریب کا ہاتھ تھام لیا اس کو علاج کے لیے صحت کارڈ دیا- مزدور طبقے کے لیے مفت کھانے کا بندوبست کیا گیا – جس کا عنوان تھا کہ کوئی بھوکا نہ سوئے- اس نے سڑکوں پر بے یارو مددگار افراد کے لیے پناہ گاہیں بنا دیں- اس نے پہلی دفعہ کسانوں کو اپنے پاس بلا کر عزت دی ۔ اس نے خواتین بچوں اور معذور افراد کے لیے فنڈز کا اجراء کیا صحت کے ساتھ ساتھ تعلیم کے لیے بے شمار خدمات سرانجام دیں اور ایک پرامن خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھی-

اسی دوران اچانک ایک صاحب بہادر کو ان کی ادائیں پسند نہ آئیں اور میر جعفر و میر صادق کی مدد سے اس کا تختہ الٹ دیا گیا- وہ ایک ڈائری لے کر اپنے آفس سے گھر چلا گیا-

ہم نے 1947 کے بعد پہلی بار ساری قوم کو کسی لیڈر کے لیے باہر نکلتے ہوئے دیکھا- پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے عمران خان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس دن یک زبان ہو کر قومی ترانہ پڑھا جس کے مناظر کو کیمرے کی آنکھ نے دیکھا اور آج بھی وہ مناظر دیکھ کر جذبۂ ایمانی تازہ ہو جاتا ہے- اقتدار سے یوں نکلنے کے بعد اس نے ملک بھر میں درجنوں جلسے کر کے صاحب بہادر کو پریشان کر دیا یہاں سے نو مئی کی پلاننگ کے تانے بانے بنے گئے یہیں سے ایک ٹریک پوائنٹ بنا جس سے ایک ایسا کنواں کھودنے کا منصوبہ بنایا گیا جس میں سب کچھ دفن کر دیا گیا- نو مئی کی صبح ٹی وی پر دکھایا گیا کہ مختلف گروہ کور کمانڈر ہاؤس اور دیگر تنصیبات پر چڑھ دوڑے- اور شام تک درجنوں ایسے مقامات ٹوٹ پھوٹ کا شکار نظر آۓ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت رکھنے والا ملک ایسے چند شر پسند عناصر کو روک کیوں نہیں سکا؟ کسی ادارے نے کوئی مذاخمت نہیں کی کوئی مزاحمت کرتا نظر نہیں آیا یوں لگ رہا تھا جیسے یہ کسی کو خود بخود دعوت دی جا رہی ہے- یوں تو حساس اداروں میں حساس علاقوں میں جانے میں درجنوں اور رکاوٹیں ملتی ہیں لیکن اس دن کسی کو کوئی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑا کوئی ایمرجنسی کال اور نہ ہی کوئی ایسی رکاوٹ نظر آئی – اس کے بعد پاکستان میں ایک ایسا دور شروع ہوا جس کی مثال ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی ہزاروں افراد کو گرفتار کر لیا گیا اور بدستور گرفتار کیا جا رہا ہے ایک سال ہونے کے باوجود ان کے ٹرائل نہ ہوئے اور وہ بغیر ٹرائل کے گرفتار ہیں رہائی کے منتظر ہیں- انہیں اس جرم کی پاداش میں دھرلیا گیا ہے جو انہوں نے کیا نہیں خدا گواہ ہے پی ٹی آئی کے تمام سیاسی لیڈروں نے اپنے تمام ورکرز کو کسی توڑ پھوڑ میں حصہ لینے کی کبھی اجازت نہیں دی بلکہ اس دن ہر فراد کو اس کام کے لیے منع کیا-
لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کی خواتین اور سیاسی ورکرز کو پاکستان کے مختلف شہروں میں مختلف اوقات میں توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا وہ سیاسی ورکر کم اور چھلاوے کا تاثر زیادہ دے رہے تھے –

آج اس شخص پر 200 سے زیادہ مقدمات درج ہیں لیکن اس نے اپنے ورکرز کو کبھی انتشار کی دعوت نہیں دی کبھی انتشار پہ نہیں اکسایا ہمیشہ پرامن احتجاج کی کال دی- نو مئی کا جنہوں نے فائدہ اٹھایا دراصل نو مئی کے وہی ڈائریکٹر لوگ تھے آج پی ٹی آئی کی لیڈرشپ جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہی ہے اور جب یہ بنایا جائے گا تو اس بات کا احاطہ کیا جائے گا کہ نو مئی کا بینیفیشری اصل میں کون تھا! یقین کریں کہ اتنی بڑی پلاننگ کے باوجود آٹھ فروری کو عوام نے ووٹ کی طاقت سے سارے بتوں کو پاش پاش کر دیا – عمران خان ایک ایسی خوشبو ہے جس کا خمار کبھی کم نہیں ہو سکتا- عمران خان سے پاکستانیوں کی محبت اور سپیشلی اوورسیز پاکستانیوں کی محبت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔

شوکت خانم کا یہ بیٹا ساری عمر کے لیے ہمہ وقت ہیرو ہے جس پر ہر پاکستانی کو فخر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں