اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پاکستان کے نئے صدر منتخب ہوگئے۔
ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب کے لیے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ ہوئی۔
قومی اسمبلی میں پریزائیڈنگ افسر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق ہیں۔ صدارتی الیکشن میں سینیٹر شیری رحمان آصف علی زرداری کی پولنگ ایجنٹ جکب کہ سینیٹر شفیق ترین ، محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ مقرر کیے گئے۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی سے آصف علی زرداری کو 255 اور محمود خان اچکزئی کو 119ووٹ ملے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں محمود خان اچکزئی نے 91 اور آصف علی زرداری نے 17 ووٹ حاصل کیے۔
پنجاب اسمبلی میں آصف زرداری کو 246 اور محمود اچکزئی کو 100 ووٹ ملے۔
قومی اسمبلی
تحریک انصاف کے سینیٹر عون عباس نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا ، اس موقع پر انہوں نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔ سینیٹر اعجاز چوہدری کا ووٹ کے لیے نام پکارنے پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی جانب سے شیم شیم کے نعرے لگائے گئے۔ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اعجاز چوہدری کو رہا کروکے نعرے لگائے۔
سینیٹ سے جے یو آئی ف کے 4 اراکین،جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا ۔ اسی طرح جی ڈی اے کے سینیٹر مظفر حسین شاہ اور پی ٹی آئی کے شبلی فراز بھی ووٹ نہ ڈالنے والوں میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور اعظم سواتی نے بھی ووٹ حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔ قومی اسمبلی سے جے یو آئی کے 8اراکین نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا ۔
خیبرپختونخوا اسمبلی
صوبائی اسمبلی میں پولنگ کا وقت مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کی گئی، جس کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے منتخب امیدوار محمود خان اچکزئی نے 91 ووٹ حاصل کیے۔ آصف علی زرداری نے 17 ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ ایک ووٹ مسترد ہوا۔
پختونخوا اسمبلی میں صدارتی انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 109 ووٹ پول کیے گئے ہیں۔ 36 ووٹ کاسٹ نہیں کیے گئے ۔ ان میں 21 خواتین اراکین اسمبلی، 4 اقلیتی اراکین شامل ہیں جب کہ 2 حلقوں پر خیبرپختونخوا میں انتخابات نہیں ہوسکے تھے۔
سندھ اسمبلی میں پولنگ
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی نے سندھ اسمبلی میں پریزائیڈنگ افسر کے فرائض انجام دیے۔ آصف زرداری کو
سندھ اسمبلی میں 2 اعشاریہ 5 نشستوں پر ایک ووٹ گنا جائے گا۔
سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق صدارتی انتخاب میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس صدارتی انتخاب کا حصہ نہیں ہیں۔ اپنی پارٹی قیادت کی ہدایت کے مطابق ووٹ نہیں ڈال رہا۔ میں الیکشن کے لیے نہیں بلکہ اپنے کام کے لیے سندھ اسمبلی آیا تھا۔
ایم کیو ایم کے 36ارکان اسمبلی نے حق رائے دہی استعمال کیا ۔ پیپلزپارٹی کے 116 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا ، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 9آزاد ارکان اسمبلی نے ووٹ کاسٹ کیا جب کہ ایک ووٹ مسترد ہوا، جسے علیحدہ رکھ دیا گیا۔
بلوچستان اسمبلی میں پولنگ
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان کو پریزائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی ظہور بلیدی اور علی مدد جتک کو آصف زرداری کا پولنگ ایجنٹ مقرر کیے گئے تھے۔
بلوچستان اسمبلی کے 64 اراکین ووٹ ڈالنے کے لیے اہل ہیں جب کہ بلوچستان اسمبلی ارکان کا ایک ووٹ ایک ہی شمار ہوگا۔
پنجاب اسمبلی میں پولنگ
پنجاب اسمبلی میں 353 ارکان میں سے 352 نے ووٹ کاسٹ کیے جن میں آصف زرداری کو 246 اور محمود اچکزئی کو 100 ووٹ ملے جبکہ 6 ووٹ مسترد ہوگئے۔ پنجاب میں 5.49 ارکان مل کر ایک ووٹ بناتے ہیں۔
وزیراعظم کی زرداری کے ناشتے میں شرکت
صدارتی الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل شروع ہونے سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے پیپلزپارٹی کے ناشتے میں شرکت کی اور اس موقع پر انہوں نے صدارتی امیدوار آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے صدارتی انتخاب کے لیے حمایت کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر آصف زرداری نے میڈیا سے گفتگو کی۔ صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ نے پہلے بھی اٹھارہویں ترمیم دی، آئندہ مزید کیا اقدام کریں گے؟ جس پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ نے کی، ہم نے صرف ایڈوائز کی تھی۔ پہلے بھی جو ہوا، پارلیمنٹ نے کیا۔ اب بھی پارلیمنٹ ہی کرے گی۔