پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے میچ کے دوران خاتون فلسطین کے حق میں بینر اٹھانے پر سیکیورٹی اہلکاروں نے گیٹ پر روک لیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر ٹوئٹ کرتے ہوئے فریال نامی خاتون نے لکھا کہ ’’میچ کے دوران فلسطین کے حق میں لکھے گئے بینر کو دیکھ کر مجھے سیکیورٹی اہلکاروں نے روک لیا اور ایسے پیش آئے جیسے میں کوئی ہتھیار ساتھ لیکر جارہی ہوں‘‘۔
انہوں نے بتایا کہ اہلکاروں نے کہا کہ ’’یہ بینرز اندر لے جانے کی اجازت نہیں ہے، یہ پولیٹیکل اور متنازع پیغام ہے، کچھ لوگوں کو بُرا لگتا ہے، اگر آپ اندر جانا چاہتی ہیں تو ان بینرز کو باہر چھوڑنا ہوگا‘‘۔
مزید پڑھیں: پاکستانی باکسر نے انٹرنیشنل رینکنگ فائٹ کی جیت فلسطینیوں کے نام کردی
فریال نے کہا کہ ’’سیکیورٹی اہلکاروں کے رویے کے دیکھ میرے ساتھ آئے چھوٹے بہن بھائی خوفزدہ ہوگئے تھے اس لیے میں نے بحث کرنا مناسب نہیں سمجھا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’سیکیورٹی اہلکاروں کو جو حکم دیا گیا تھا انہوں نے وہ کیا، ان کا کام یہی تھا۔ پی ایس ایل ٹکٹس کے پیچھے شرائط میں لکھا گیا ہے کہ ایسے پوسٹرز، بینرز یا پلے کارڈز جن میں مذہبی، سیاسی، یا نسلی امتیاز کا متن یا تصاویر شامل ہوں، انہیں لے جانا سختی سے منع ہے‘‘۔
سوشل میڈیا پر سوال اُٹھ رہا ہے کہ فریال کا پیغام فلسطین پر اسرائیل کے قبضے کے حوالے سے وہی ہے جو پاکستان کے مؤقف کے مطابق تھا تو کیوں انہیں پوسٹر نہیں لے جانے دیا گیا؟۔
دوسری جانب فلسطین کے معاملے پر حکومت کے واضح نقطہ نظر کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے تماشائیوں کو فلسطین کے حق میں بینرز لے جانے سے منع کرنے کا فیصلہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔