اسلام آباد: انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق کیس میں درخواست گزار کے پیش نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے درخواست گزار کو اطلاع دینے کی ہدایت کر دی۔
انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے پیش نہ ہونے پر عدالت برہم ہوگئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ کوئی مذاق ہے، درخواست دائر کی خبریں لگوائیں اور پھر پیش نہیں ہو رہے۔
عدالت نے سپریم کورٹ آفس کو درخواست گزار علی خان سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے کیس سے متعلق اطلاع کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کا رجسڑار آفس بھی درخواست گزار سے رابطہ کرے۔
دوران سماعت عدالتی اسٹاف کی جانب سے بتایا گیا کہ نوٹس کی تعمیل نہ ہوسکی، درخواست گزار کا نمبر بھی بند ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ درخواستیں شہرت کے لیے دائر کی جاتی ہیں، میڈیا پر درخواست ریلیز کر دو پھر غائب لیکن ہم اس کیس کو سنیں گے اور ان علی صاحب کو جس طریقے سے بھی ہو پیش کیجیے، کل یہ کہیں گے میں نے واپس نہیں لی، ایسے نہیں چلے گا کیس سنیں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ درخواست تو ابھی آفس اعتراضات پر ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ساری دنیا میں درخواستیں دائر ہوتیں ہیں، ان کو کال کرکے طلب کریں اور متعلقہ ایس ایچ او سے بات کریں، کیس کیا ہے تو پھر چلائیں یہ کوئی مذاق نہیں۔
عدالتی عملے نے بتایا کہ گھر پر نوٹس کی تعمیل کے لیے عملہ درخواست گزار کے گھر بھی گیا لیکن جواب نہیں ملا، موبائل پر فون کیا جو بند تھا، وٹس ایپ پر میسج بھی سپریم کورٹ کی جانب سے کیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کیا۔ وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ لکھوا دیا گیا جس میں بتایا گیا کہ 12 فروری کو درخواست دائر ہوئی جبکہ درخواست دائر ہونے سے قبل الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں تشہیر کی گئی، درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات بھی عائد کیے لیکن کیس کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست اعتراضات کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کی گئی۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق درخواست گزار نے درخواست دائر کرکے زیادہ سے زیادہ شہرت حاصل کرنے کے بعد درخواست واپس لینے کے لیے ایک اور درخواست دائر کی، درخواست پر درج رہائش کے پتے پر نوٹس بھیجا گیا لیکن موصول نہیں ہوا، دیے گئے موبائل نمبر پر کال کی گئی لیکن رابطہ نہیں ہوا اور آج عدالتی کارروائی کے دوران بھی کوئی پیش نہیں ہوا۔
حکمنامے میں بتایا کہ عام طور پر درخواست گزار درخواست واپس لینے کا مجاز ہوتا ہے لیکن زیر غور کیس میں صورتحال کا استحصال کرنے اور مقصد حاصل کرنے کے بعد کیس واپس لینے کی درخواست واپس دائر کی گئی، درخواست گزار نے عدالت کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی، عدالتی ایسی ساز باز کی اجازت نہیں دے سکتی اس لیے درخواست گزار کو ایک اور موقع فراہم کرتے ہیں۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ معمول کے علاوہ متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے عدالتی نوٹس کی تعمیل کرائی جائے، چونکہ درخواست گزار ایک سابق بریگیڈیئر ہے تو وزارت دفاع کے ذریعے بھی نوٹس کی تعمیل کرائی جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت بدھ 21 فروری تک ملتوی کر دی۔