0

ٹیموں کی تیاریاں تیز، ہتھیار مہلک بنائے جانے لگے

کراچی: ایچ بی ایل پی ایس ایل کیلیے ٹیموں کی تیاریوں میں تیزی آگئی جب کہ ہتھیاروں کو مہلک بنایا جانے لگا۔

ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے نویں ایڈیشن کا آغاز 17 فروری کو ہورہا ہے، الیکشن کی گہما گہمی کم ہونے کے بعد اب شائقین میں لیگ کا بخار بھی پھیلنا شروع ہوگیا ہے، ایونٹ میں شریک ٹیموں کی جانب سے تیاریوں میں بھی تیزی آگئی ہے، کھلاڑیوں میں کافی جوش و خروش پایا جارہا ہے۔

پریکٹس سیشنز کے دوران خامیوں کو دور کرنے اور صلاحیتوں کو مزید نکھارنے پر توجہ مرکوز ہے، آنے والے ایونٹ کیلیے ہتھیاروں کو مزید مہلک بنانے پر توجہ دی جارہی ہے، نوجوان کھلاڑی بھی اپنی صلاحیتوں کے اظہار کیلیے کافی پرجوش ہیں۔
پشاور زلمی کے کپتان بابراعظم نے بھی پریکٹس کے دوران صلاحیتوں کو مزید نکھارنے پر توجہ مرکوز رکھی، وہ مختصر فارمیٹ میں کافی فارم میں ہیں، نیوزی لینڈ میں بھی انھوں نے کافی رنز بنائے جبکہ حال ہی میں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے دوران بھی ان کا بیٹ کافی متحرک رہا، وہ ایونٹ سے رخصت ہونے تک اس کے ٹاپ بیٹرز تھے۔

ان کی ٹیم پشاور زلمی اس بار بھی ٹائٹل جیتنے کیلیے کافی پراعتماد ہے، پشاور زلمی صوبہ خیبر پختونخوا سے لاکھوں توقعات کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے جن کے لیے کرکٹ ، شناخت ، فخر اور خوشی کا ذریعہ بن گئی ہے، پشتو زبان میں زلمی کا مطلب ہے نوجوان، جوخطے کی بھرپور ثقافت میں کافی اہمیت رکھتا ہے، ٹیم کے لوگو میں بھی یہ شامل جبکہ پگڑی ایک اہم علامت کے طور پر اونچی نظر آتی ہے۔

فرنچائز کے مالک جاوید آفریدی کا وڑن واضح تھا جس کا مقصد پاکستان کے عوام بالخصوص صوبہ خیبرپختونخوا میں خوشیاں واپس لانا ہے۔

پی سی بی میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ٹیم کا مالک ہونا، خاص طور پر پشاور زلمی میرے لیے ایک کاروباری منصوبے سے کہیں بڑھ کر ہے، میرے لیے اہم بات کھیل کے لیے غیر متزلزل محبت اور مخلصانہ کوشش ہے۔

یاد رہے کہ پشاور زلمی نے اپنے ایچ بی ایل پی ایس ایل کے سفر کا آغاز اس وقت شاندار انداز میں کیا جب شاہد آفریدی کی قیادت میں ٹیم 2016 میں کھیلے گئے افتتاحی سیزن کے پلے آف میں پہنچی، سابق ویسٹ انڈین کپتان اورٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ چیمپئن ڈیرن سیمی اس وقت زلمی کا حصہ تھے، اس کے بعد سے ڈیرن سیمی پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے لیے پشاور زلمی کی کوششوں کا حصہ بنتے ہوئے فرنچائز سے مضبوطی کے ساتھ منسلک رہے ہیں۔

لیگ کے دوسرے ایڈیشن کا فائنل زلمی نے جیتا جو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ انجری کی وجہ سے شاہد آفریدی کے دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ڈیرن سیمی نے پشاور کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 58 رنز سے فتح دلائی۔ یہ ٹائٹل صرف پشاور زلمی کی فتح نہیں تھی بلکہ یہ ایک ایسی فتح کے طور پر سامنے آئی جس کی گونج پورے پشاور شہر اور اس کی گلیوں اور وہاں کے لوگوں کے دلوں میں سنائی دے رہی تھی۔

جاوید آفریدی کہتے ہیں کہ پشاور بہت سے خطوں کی طرح چیلنجوں کا سامنا کر رہا تھا جس میں اس کے رہائشیوں کے لیے تفریحی مواقعوں کی نمایاں کمی تھی، گھر میں ٹائٹل لانے کی اہمیت صرف ٹورنامنٹ جیتنے کی خوشی سے کہیں زیادہ تھی، یہ فتح ہمارے علاقے کے لوگوں کو متحد کرنے کا بھی باعث بنی، اسی طرح گلوبل زلمی، ہمارا اہم اقدام ہے، دنیا بھر میں 32 رجسٹرڈ کرکٹ کلبوں کے ساتھ کرکٹ کی عالمی ترقی کے لیے ہمارے عزم کا یہ متحرک اظہار ہماری لگن کا ثبوت ہے، مستقبل کے منصوبے کے طور پر ہم اس نیٹ ورک کو تمام براعظموں تک پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ دوسرے ایڈیشن میں ٹائٹل فتح کے بعد زلمی کی شاندار فارم جاری رہی، وہ مسلسل دوسرے فائنل میں پہنچی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف رنر اپ کے طور پر مہم کا اختتام کیا، 2019 میں پشاور زلمی نے مسلسل تیسرا فائنل کھیلا، اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے شکست ہوئی۔

2020 میں کھیلا گیا لیگ کا پانچواں ایڈیشن کورونا وائرس سے متاثر ہوا چوتھے نمبر پر رہی، اگلے سال میں اس نے واپسی کی اور اپنے چوتھے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا حالانکہ آخر میں ملتان سلطانز نے ٹائٹل اپنے نام کیا۔

ایچ بی ایل پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن میں ڈیرن سیمی کے ہیڈ کوچ کی حیثیت میں ایک مختلف پشاور زلمی ابھر کر سامنے آئی۔ ٹورنامنٹ میں چھ فتوحات کے ساتھ ٹیم تیسری پوزیشن پر آگئی۔ گذشتہ برس بابر اعظم کی موجودگی میں پشاور زلمی نے پلے آف میں جگہ بنائی جہاں وہ دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز سے ہاری۔

ایچ بی ایل پی ایس ایل کے گزشتہ آٹھ ایڈیشنز میں پشاور زلمی کا ریکارڈ متاثر کن ہے کیونکہ وہ 4 فائنلز میں حصہ لے چکی اور کم از کم ہر دوسرے موقع پر پلے آف تک پہنچی ہے۔ آنے والے سیزنM میں بھی وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہتی اور اس کے ساتھ ہی وہ ایک دن اپنے ہوم گراؤنڈ پشاور میں کھیلنے کے بھی منتظر ہیں۔

جاوید آفریدی کا کہنا ہے کہ ہمارے ذہن میں یہی بات ہے کہ کہ ٹائٹل حاصل کرنا جاری رکھیں، نہ صرف ہماری کرکٹ کی مہارت کے ثبوت کے طور پر بلکہ پشاور کے لوگوں سے ایک وعدیکے طور پر جو اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو اپنے ہوم گراؤنڈ پر ایکشن میں دیکھنے کے لیے بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں