لنکا شائر: یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ زمین گول ہے لیکن حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد سائنس دانوں بتایا ہے کہ ممکنہ طور پر زمین ہمیشہ سے گول نہیں تھی۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ابتدائی دور میں زمین گیند کی طرح گول نہیں بلکہ اوبلیٹ (بیضوی شکل جس کے سرے چپٹے ہوں) شکل کی تھی۔
اس سے قبل سائنس دانوں کا خیال تھا کہ پروٹو سیارے (ستاروں کے گرد بننے والے نئے نئے سیارے) گول ہوتے ہوں گے۔ اس خیال کو پرکھنے کے لیے یونیورسٹی آف سینٹرل لنکاشائر کے محققین نے مصنوعی طور پر سمیولیشن کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ستاروں کے گرد ڈسک کی صورت میں سیارے کس طرح تشکیل پاتے ہوں گے۔
اس سمیولیشن میں نو تشکیل سیاروں کو گول ہونے کے بجائے چپٹی شکل میں پایا گیا۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ سائنس دانوں نے سمیولیشن میں نو تشکیل شدہ سیاروں کی تھری ڈی شکلوں کا مشاہدہ کیا.
تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر ڈیمیٹری اسٹیمیٹیلوس کا کہنا تھا کہ سائنس دان یہ جان کر حیران رہ گئے کہ ابتدائی دور میں زمین گول نہیں بلکہ اوبلیٹ شکل کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سائنس دان سیاروں کی تشکیل کے عمل کا عرصے سے مطالعہ کر رہے ہیں لیکن سیاروں کی ساخت کو اس طرح سے نہیں دیکھ سکے جس طرح وہ سمیولیشن میں ابھر کر سامنے آئے۔ ہم ہمیشہ سے سمجھتے آئے تھے کہ سیارے شروع سے گول تھے۔
زیادہ تر سیارے جن کا ہم مشاہدہ کر سکتے ہیں گول ہوتے ہیں یا کم از کم گول کے قریب ہوتے ہیں۔
سمیولیشن کے مطابق ابتدائی وقت میں ہماری زمین کے قطبین تقریباً 0.3 فی صد، مشتری کےتقریباً 6 فی صد اور زحل کے تقریباً 10 فی صد تک چپٹے تھے۔